Dawn News Television

شائع 17 مارچ 2020 01:08am

نوول کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے کی ممکنہ وضاحت سامنے آگئی

نئے نوول کورونا وائرس کی انتہائی تیز رفتاری سے پھیلنے کی وجہ علامات ظاہر ہوئے بغیر بیمار ہونے والے افراد یا ایسے کیسز تھے جن میں علامات کی شدت زیادہ نہیں تھی۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں جدید کمپیوٹر اسمولیشن کو استعمال کرکے نوول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا جائزہ لیا گیا۔

یہ وائرس چین کے شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں نمودار ہوا تھا اور بہت تیزی سے چین میں پھیلا اور اب دنیا بھر میں اس کے پونے 2 لاکھ کے قریب کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے کہا کہ وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، تاہم اس کی منتقلی اور بیماری پیدا کرنے کی جراثیمی صلاحیت کے حوالے سے بہت کچھ غیریقینی ہے، اس لیے اقدامات کی افادیت کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز جو ریکارڈ نہیں ہوسکے، ایسی اہم وبائی خاصیت ہے جو کسی نظام تنفس کے وائرس کی وبا کے امکان کو ظاہر کرتا ہے۔

محققین کے مطابق علم میں نہ آنے والے کیسز میں اکثر معتدل، معمولی یا کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور شناخت نہیں ہوپاتی، بڑی تعداد میں لوگوں کو وائرس کا شکار کرسکتے ہیں مگر اس کا تعین ان کیسز کے متعدی ہونے کی صلاحیت اور مریضوں کی تعداد پر ہے۔

محققین نے چین میں ریکارڈ میں نہ آنے والے کیسز کے تخمینے اور وبائی صلاحیت کے لیے اپنے ماڈل کو استعمال کیا اور اس اس کا اطلاق 23 جنوری کو ووہان کو بند کرنے سے پہلے اور اس کے بعد کے ہفتوں پر کیا۔

محققین کے مطابق ووہان میں سفری پابندیوں سے قبل 86 فیصد کیسز ریکارڈ میں نہیں تھے اور ایسے کیسز ریکارڈ ہونے والے کیسز سے 50 فیصد کم متعدی تھے، تاہم وہ دوتہائی مصدقہ کیسز کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے اس وائرس کے بہت تیزی سے پھیلاﺅ کی وضاحت ہوتی ہے اور عندیہ ملتا ہے کہ اس کی روک تھام کتنی مشکل ہے۔

محققین نے مزید کہا کہ چین میں کووڈ 19 کی وبا کی بڑی وجہ ایسے افراد تھے جن میں علامات معتدل، محدود یا پکڑی نہیں جاسکیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چین میں شناخت نہ ہونے والے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ اور ان میں وائرس آگے پھیلانے کی صلاحیت موجود تھی، یہ خاموش منتقلی اس وبا کے آگے پھیلنے سے روکنے میں ایک بڑا چیلنج ہے۔

مگر محققین کے مطابق چینی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں وائرس کے پھیلاﺅ کی رفتار میں کمی دیکھنے میں آئی، جیسے ذاتی حفاظت کے اقدامات اور سفری پابندیوں سے اس کی شرح میں کمی آئی۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔

Read Comments