Dawn News Television

اپ ڈیٹ 22 مئ 2020 05:15pm

گیارہ امریکی صدور کے لیے کھانے بنانے والا باورچی کورونا سے ہلاک

سابق امریکی صدر ڈیوائٹ ڈی آئزن ہاور سے لے کر جان ایف کینیڈی، رچرڈ نکسن، جمی کارٹر، رونالڈ ریگن، جارج بش، بل کلنٹن اور براک اوباما سمیت 11 صدور کے لیے لذیذ اور پرتعیش کھانے تیار کرنے سمیت ان کی دوسری خدمات کرنے والے باورچی ولسن روز ویلٹ جرمنی کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد ہلاک ہوگئے۔

ولسن روز ویلٹ جرمن نے امریکی صدارتی ہاؤس 'وائٹ ہاؤس' میں مجموعی طور پر 60 سال سے زائد عرصے تک خدمات سر انجام دیں اور یہ عرصہ وہاں پر ملازمت کرنے کا سب سے طویل عرصہ ہے۔

ولسن روز ویلٹ جرمن کو وائٹ ہاؤس میں 1957 میں کلینر کی ملازمت ملی تھی اور وہ کئی سال تک وہاں صفائی کا کام کرتے رہے تھے۔

انہوں نے ملازمت کا آغاز امریکا کے 34 ویں صدر ڈیوائٹ ڈی آئزن ہاور کے دوسرے دور میں کیا تھا تاہم امریکا کے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی کے وائٹ ہاؤس میں پہنچتے ہی ان کی ملازمت میں کلینر سے باورچی میں ترقی کردی گئی۔

جان ایف کینیڈی کی اہلیہ نے ان ولسن روز ویلٹ جرمن کی صلاحیتوں اور حاضر دماغی سے متاثر ہوکر انہیں باورچی کے عہدے پر ترقی دی تھی اور پھر وہ ملازمت کے آخری دور یعنی 2012 تک اسی عہدے پر رہے مگر وہ اس دوران صدور کے لیے کھانے بنانے سمیت دیگر خدمات بھی سر انجام دیتے رہے۔

ولسن روز ویلٹ نے 1957 سے 2012 تک وائٹ ہاؤس میں خدمات سر انجام دیں اور انہوں نے 63 سال میں 11 صدور کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے ڈی آئزن ہاور سے لے کر جان ایف کینیڈی، لنڈن بی جانسن، رچرڈ نکسن، گیرالڈ فورڈ، جمی کارٹر، رونالڈ ریگن، جارج ایچ ڈبلیو بش، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما کے ساتھ کام کیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ولسن روز ویلٹ نے خرابی صحت کے باعث 2003 میں ملازمت سے علیحدگی بھی اختیار کرلی تھی تاہم بعد ازاں انہوں نے دوبارہ ملازمت حاصل کی مگر 2011 میں ان کی طبیعت بگڑنے لگی تو 2012 میں انہوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وائٹ ہاؤس کو خیرباد کہہ دیا۔

زائد العمری کے باعث اگرچہ ولسن روز ویلٹ جرمن کو دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں تاہم امریکا میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا کی وبا نے بھی انہیں متاثر کیا اور ان میں کورونا کی علامات ظاہر ہوئیں۔

کئی دن تک کورونا سمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے شدید علالت میں رہنے کے بعد ولسن روز ویلٹ جرمن 16 مئی کو چل بسے اور ان کی موت پر براک اوباما سمیت دیگر سابق امریکی صدور نے افسوس کا اظہار بھی کیا۔

Read Comments