کورونا کے باوجود لاکھوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں
جیسا کہ کورونا وائرس دنیا کے تمام خطوں میں بلاتفریق تباہی مچا رہا ہے تو اس کے ترقی پذیر ممالک اور ان کی بڑی آبادیوں پر 10 گنا زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان مملک کا پہلے سے ڈگمگاتا صحت اور بہبود کا نظام بالکل اپاہج ہو گیا ہے۔ پاکستان میں عالمی وبا کے سبب معاشی سست روی کی وجہ سے 25 کھرب روپے کا نقصان ہوا اور تقریباً 30 لاکھ افراد بالکل ابتدا میں ہی اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، ملک کی آبادی میں سب سے زیادہ متاثر یومیہ بنیادوں پر کمانے والا دہاڑی دار طبقہ ہوا جو شہری علاقوں میں قائم کچی آبادیوں میں انتہائی کسم پرسی میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ کئی سالوں سے پاکستان کی مقامی فلاحی تنظیمیں کم آمدنی والے طبقے کو کھانا، طبی سہولیات اور دیگر سروسز فراہم کر کے حکومت پر معاشی دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس مشکل وقت میں ان کے مقدس مقصد میں مزید مدد کے لیے پیپسیکو کی فلاحی تنظیم پیپسیکو فاؤنڈیشن نے 'ملین آف میلز' (millions of meals) اقدام کے تحت فلاحی تنظیموں کی مدد کا عزم کیا ہے۔ اس سوچ کا مقصد لاکھوں خوابوں کو بااختیار بنانا، لاکھوں میل سفر کر کے ملک کے تمام کونوں تک پہنچنا اور لاکھوں دسترخوان بچھانا ہے تاکہ پاکستان کے نظرانداز علاقوں میں سب سے زیادہ کمزور طبقے کو فوری ایمرجنسی ڈیزاسٹر ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ کورونا وائرس کے باعث جہاں دنیا بھر میں کچھ کمیونٹیز کی خوراک اور دیگر ضروری اشیا تک رسائی میں کمی ہوئی تو پیپسیکو نے دنیا بھر میں 6 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے اور دیگر ذرائع سے مزید 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز جمع کیے تاکہ سب سے زیادہ متاثرہ طبقے تک کھانا اور دیگر اہم وسائل پہنچائے جا سکیں۔ کمپنی محکمہ صحت کے عملے کے لیے بھی ٹیسٹنگ اور اسکریننگ سروسز جیسے حفاظتی اقدامات کے لیے فنڈنگ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خطرات سے دوچار آبادیوں کو دنیا بھر میں 10کروڑ سے زائد غذائیت سے بھرپور کھانے تقسیم کرنے کے عمل سے گزر رہی ہے۔ پاکستان میں مہم کے آغاز کے دو ماہ کے اندر اقدامات کرتے ہوئے ملک کے سب سے زیادہ معروف اور تسلیم شدہ فلاحی اداروں کی مدد سے پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ایک کروڑ کھانے کی اشیا تقسیم کی گئیں۔ حکومت پاکستان کا ہاتھ بٹاتے ہوئے پیپسیکو نے 14 لاکھ ڈالر مالیت کے کھانوں کا وعدہ کیا اور وزیر اعظم کے ‘احساس راشن پورٹل’ سے اشتراک کیا جسے تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی پروگرام کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ یہ سب سیکڑوں رضاکاروں، پیپسیکو کے ساتھیوں، ورکرز اور سپورٹ اسٹاف کے جذبے، عزم اور مہم کے بغیر ممکن نہیں تھا جو اس مقصد کے لیے پاکستان کے کونے کونے سے جمع ہوئے کہ بھلائے گئے، نظر انداز کیے گئے اور پسماندہ افراد کی مدد کی جائے۔ ان لاکھوں کھانوں کے علاوہ ان سے جڑی لاکھوں کہانیاں بھی ہیں۔ چلیں، آئیں انہیں سنتے ہیں۔