Dawn News Television

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2020 03:27pm

نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کے خلاف ریفرنس کی منظوری دے دی

لاہور: قومی احتساب ادارے (نیب) نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے طاقتور سینئر وزیر عبدالعلیم خان کے خلاف احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس داخل کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان پر آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ ایک ارب 40 کروڑ روپے کے اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریجنل بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم کی زیر صدارت اجلاس میں ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

ڈی جی نے بیورو کے دورے کے دوران نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال سے زبانی منظوری لی تھی۔

مزید پڑھیں: علیم خان پنجاب کابینہ کا دوبارہ حصہ بن گئے

ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ (ای بی ایم) سے باضابطہ منظوری کے لیے اسے نیب ہیڈ کوارٹر بھیج دیا گیا ہے۔

علیم خان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی کابینہ میں ان کو رکھنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی ہوگی۔

واضح رہے کہ علیم خان کو گزشتہ سال فروری میں ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں اور بدعنوانی کے دیگر الزامات کے تحت نیب نے گرفتار کیا تھا۔

انہوں نے گزشتہ سال مئی میں ضمانت حاصل کی تھی اور اس کے بعد انہیں دوبارہ صوبائی کابینہ کا حصہ بننے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد پنجاب حکومت کی تشکیل کے وقت علیم خان کو وزیر اعلٰی کے عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: علیم خان کے خلاف تجاوزات کیس نیب کو ارسال کرنے کا عندیہ

ریفرنس کے مجوزہ مسودے کے مطابق علیم خان، جن کے پاس فوڈ ڈپارٹمنٹ کا پورٹ فولیو بھی ہے، ملک میں اور بیرون ملک اپنے ایک ارب 40 کروڑ روپے کے اثاثوں پر وضاحت نہیں دے سکے۔

مسودے میں کہا گیا کہ 'ملک میں اور بیرون ملک علیم خان کی متعدد املاک کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے بارے میں وہ وضاحت دینے میں ناکام رہے کہ انہوں نے کس آمدنی کے ذرائع سے یہ حاصل کیا تھا، ان کے دو فرنٹ مین - عمر فاروق اور عمیر - پر پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور لاکھوں روپے فائدہ پہنچانے کا الزام ہے'۔

علیم خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنے رئیل اسٹیٹ کاروبار کے لیے متعدد کمپنیاں قائم کیں اور کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی۔

مسودے میں کہا گیا کہ '06-2005 میں اندرون ملک اثاثوں کے علاوہ عبدالعلیم خان نے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں آف شور کمپنیاں قائم کیں، آف شور کمپنیوں نے مہنگے ترین اثاثے حاصل کیے جو ان کی آمدنی کے معلوم وسائل سے بالاتر ہیں'۔

Read Comments