Dawn News Television

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2020 04:59pm

بحری جہازوں کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے سعودی خاتون کی ایجاد منظور

سعودی عرب میں اگرچہ گزشتہ چند سال سے خواتین کو جہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے وہیں انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔

اب سعودی عرب میں جہاں خواتین ڈرائیونگ کرنے کے لیے آزاد ہیں، وہیں وہ اب غیر محرم مرد کے ساتھ نوکری بھی کر سکتی ہیں، علاوہ ازیں انہیں سیاست میں بھی حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے۔

اسی وجہ سے سعودی خواتین بھی ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں اور اب سعودی عرب نے بحری جہازوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سعودی خاتون شیخہ عیاد المطیری کی ایجاد کو منظور کرلیا۔

شیخہ عیاد المطیری کی ایجاد کا مقصد بحری جہازوں پر سوار افراد کو ڈوبنے سے بچانا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب پہلی مرتبہ خواتین کیلئے کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرے گا

اس ایجاد کے حوالے سے العربیہ نیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں شیخہ عیاد المطیری نے اپنی ایجاد، اس سے مستقبل میں ہونے والے فوائد اور اس کی بنیادی وجوہات پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک دستاویزی فلم دیکھ رہی تھی جس میں ڈوبتے ہوئے جہاز کے اوپر ایک ہیلی کاپٹر کو پرواز کرتے ہوئے اور پھر پانی پر اترتا دکھایا گیا۔

شیخہ عیاد المطیری نے کہا کہ یہ سین دیکھ کر میں نے سوچا کہ ڈوبتے ہوئے جہاز کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹر آئے اور وہ پانی پر اترے تو کیوں نہ ہنگامی حالت کے دوران بحری جہاز خود بخود پانی سے اوپر اٹھ جائے۔

ان کا کہنا تھا ابتدا میں یہ خیال مجھے مضحکہ خیز لگا اور گزرتے وقت کے ساتھ میں بھول بھی گئی کہ میرے ذہن میں اس طرح کا کوئی خیال بھی آیا تھا لیکن جب میں نے جدہ سے مصر جانے والے السلام جہاز کو ڈوبتے دیکھا تو میرے ذہن میں یہ خیال دوبارہ آیا۔

شیخہ عیاد المطیری نے کہا کہ اس کے بعد میں نے کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن ’موہبہ‘ کے قومی اولمپیارڈ میں حصہ لیا اور اپنا یہ تصور پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پروجیکٹ کا عنوان ’ ایمرجنسی میں جداگانہ جہاز‘ کا تھا-

اس ایجاد کا مقصد بیان کرتے ہوئے سعودی خاتون کہتی ہیں کہ اس کا مقصد ڈوبتے ہوئے جہازوں پر سوار انسانوں کو بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب جہاز ڈوبتا ہے تو اس کے نتیجے میں اقتصادی نقصانات ہوتے ہیں اور سمندری ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری ایجاد سے ان تمام نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی ریسلنگ

شیخہ المطیری نے کہا کہ اس ایجاد میں کئی لوگوں نے میری سرپرستی کی اور میرے والد میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ میری ایجاد دنیا کے سامنے آئے، سمندر میں ڈوبنے والے جہازوں، ان پر سوار افراد اور سامان کو بچانے میں ایک مؤثر کردار ادا کرے۔

سعودی خاتون شیخہ عیاد المطیری نے امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی سے عقائد اور جدید فرقوں کے موضوع پر ایم فل کیے ہوئے ہیں-

وہ رجسٹرڈ ٹرینر ہیں اور ان کی مذکورہ ایجاد 3 مراحل سے گزر کر اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

اب وہ اپنی اس ایجاد کو بیرون ملک ایجاد کرانے اور پھر جہاز ساز کمپنیوں میں اس کی مارکیٹنگ کا ارادہ رکھتی ہیں۔

Read Comments