پاکستان

لائن آف کنٹرول پر پانچ انڈین فوجیوں کی ہلاکت، پاکستان کی تردید

ہندوستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ہندوستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر کیا گیا، جس میں پانچ انڈین فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

نئی دہلی: ایک سینیئر ہندوستانی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان اور انڈیا ایک بار پھر امن مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے آگے بڑھ  رہے تھے کہ آج منگل کے روز متنازع سرحدی علاقے لائن آف کنٹرول پر ایک جھڑپ میں ہندوستانی فوج کے پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں رواں سال جنوری کے مہینے سے کشیدگی پیدا ہوئی جب لائن آف کنٹرول پر ہوئے ایک حملے سے ایک ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔

ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ " انہیں اس واقعہ کے بارے آج صبح بتایا گیا کہ لائن آف کنٹرول پر ہمارے پانچ فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا ہے، میں ان کے رشتہ داروں سے دلی کی تعزیت کرتا ہوں"۔

ہندوستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ انڈین آرمی کی ایک چیک پوسٹ پر کیا گیا ہے۔

خدشہ ہے کہ اس واقعہ سے دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کا معاملہ دوبارہ پس پُشت نہ چلا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے کی تاریخ کی تجویز پیش کرچکا ہے، جبکہ ہندوستان اس کے جواب میں تیاری کررہا تھا۔

انڈیا کے جونیئر وزیرداخلہ آر پی این سنگھ نے نئی دہلی کی پارلیمنٹ کے باہر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ" یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے تو اس طرح یہ نہیں ممکن ہوسکتا"۔

دوسری جانب پاکستانی فوجی حکام نے کہا ہے کہ منگل کے روز ہندوستان کے متنازع سرحدی علاقے کشمیر میں انڈین فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے میں پاکستان ملوث نہیں ہے۔

ایک سیکیورٹی آفیشل نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ"ہماری جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی۔"

ایک اور فوجی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی علاقے میں فائرنگ کا کوئی تبادلہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ"اس قسم  کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ ہی سرحد پر فائرنگ ہوئی ہے۔"

پاکستان اور انڈیا کے درمیان پائیدار امن اُس وقت سے خواب کی صورت اختیار کرگیا ہے جب سے دونوں ملک آزاد ہوئے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ پڑوسی ملک افغانستان سے اگلے سال غیر ملکی افواج کی واپسی بھی ان دونوں  کے درمیان تعلقات میں آنے والی کشیدگی کی ایک اہم وجہ ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق شدت پسندی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں میں تعلقات کی بحالی نہایت اہم ہے۔

دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران پاکستانی وزیراعظم کی ہندوستان کے  وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ ملاقات ہوسکتی ہے۔

ہندوستان کا یہ الزام ہے کہ پاکستان کشمیر میں مسلح شدت پسندوں کی مدد کررہا ہے، جبکہ پاکستان ان الزامات کی ترید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ صرف کشمیر کے لوگوں کو اخلاقی حمایت  فراہم کرتا ہے۔