Dawn News Television

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020 06:24pm

ڈاکٹر کو جعلی ’الہٰ دین کا چراغ‘ بیچنے والے بھارتی ٹھگ گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کی پولیس نے ایک ڈاکٹر کو جعلی ’الہٰ دین کا چراغ‘ بیچ کر ان سے کروڑوں روپے ہتھیانے والے دو ٹھگوں کو گرفتار کرلیا۔

گرفتار کیے گئے دونوں ٹھگوں نے اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے ایک مسلمان ڈاکٹر لئیق احمد کو جعلی ’الہٰ دین کا چراغ‘ فروخت کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دونوں ٹھگوں کی شکایت لئیق احمد نے پولیس کو درج کروائی تھی، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ڈاکٹر لئیق احمد نے بتایا کہ نوسر باز ان کے پاس آئے اور انہیں جعلی ’الہٰ دین کے چراغ‘ سے شعبدہ بازی کے ذریعے جعلی جن کے نکلنے کا منظر بھی دکھایا۔

واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس افسر امت رائے نے بتایا کہ ملزمان نے ڈاکٹر کو کروڑوں روپے کے عوض جعلی ’چراغ‘ خریدنے کی پیش کی تاہم دونوں فریقین کے درمیان 93 ہزار ڈالر یعنی تقریبا 70 لاکھ بھارتی روپے میں معاملہ طے پایا۔

ڈاکٹر نے جب خریدے ہوئے ’چراغ‘ کو رگڑ کر جن کو حاضر ہونے اور اپنی خواہش کی تکمیل کرنا چاہی تو ’چراغ‘ نے کام نہیں کیا، جس کے بعد ڈاکٹر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔

اس سے قبل ٹھگوں نے ڈاکٹر کے سامنے جھوٹے جادو کا مظاہرہ بھی کیا تھا اور جن دو ٹھگوں نے انہیں ’چراغ‘ بیچا ان میں سے ہی ایک ملزم نے نقلی جن کا روپ دھارا تھا۔

متاثرہ ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں ملزمان نے بتایا کہ ’چراغ‘ میں قید جن انہیں دولت دینے سمیت ان کی ہر خواہش پوری کرے گا اور یہ کہ وہ بیمار مریضوں کو صحت یاب بھی کرے گا۔

تاہم جب ڈاکٹر نے ’چراغ‘ کو خریدنے کے بعد ایسا کرنا چاہا تو ’چراغ‘ نے کوئی کام نہیں کیا اور ڈاکٹر کو احساس ہوا کہ انہیں ٹھگوں نے لوٹ کر پلاسٹک کا بنا ’چراغ‘ دے دیا۔

پولیس نے ڈاکٹر کی شکایت پر دونوں ٹھگوں کو گرفتار کرلیا جب کہ ٹھگوں کی ٹیم میں شامل ایک خاتون تاحال فرار ہے۔

اسی حوالے سے انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پولیس نے اکرام الدین اور انیس نامی دونوں ٹھگوں کو گرفتار کرلیا، جب کہ ان کی ساتھی خاتون ملازمہ فرار ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر لئیق احمد نے اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے کی رپورٹ گزشتہ ماہ 25 اکتوبر کو درج کروائی تھی، جب کہ واقعہ رپورٹ سے کچھ دن قبل پیش آیا تھا۔

ڈاکٹر نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ جن ٹھگوں نے خاتون کی مدد سے انہیں لوٹا، وہ ثمینہ نامی خاتون 2018 سے ان سے رابطے میں تھیں اور وہ ابتدائی طور مریضہ بن کر آئی تھیں۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران خاتون اور دونوں ٹھگوں نے انہیں کئی طرح کی باتیں بتانا شروع کیں اور بتایا کہ ان کے پاس ’الہٰ دین کا چراغ‘ بھی ہے مگر وہ اسے فروخت نہیں کریں گے، لیکن ڈاکٹر کے اصرار پر ہی وہ اسے فروخت کے لیے تیار ہوئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ٹھگوں نے اسی طرح دیگر لوگوں کو بھی ’الہٰ دین کے چراغ‘ بیچ کر لوٹا ہوگا، تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

خیال رہے کہ ’الہٰ دین کا چراغ‘ بولی وڈ سمیت ہولی وڈ فلموں اور دنیا بھر کے ڈراموں میں بھی دکھایا جا چکا ہے اور اس کی جادوئی کہانیاں گزشتہ کئی صدیوں سے دنیا بھر میں پڑھی اور سنائی جاتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الہ دین ایک افسانوی کردار یا حقیقی شخصیت

کئی محققین کے مطابق یہ ’الہٰ دین‘ خود ایک افسانوی کردار تھا جسے ابتدائی طور پر مشرق وسطیٰ کی کہانیوں میں شامل کیا گیا اور اسے ایک چراغ بھی دیا گیا۔

لیکن بعض محقیقن کے مطابق ’الہٰ دین‘ کا کردار ایک حقیقی کردار سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا۔

’الہٰ دین‘ اور اس کے ’چراغ‘ کو دنیا میں تحریری شکل میں متعارف کرانے کا کردار فرانسیسی مصنف و سیاستدان انتونی گالانڈ کو جاتا ہے جو 17 صدی میں قسطنطنیہ میں فرانسیسی سفیر کے سیکریٹری کے طور پر کام کرتے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی عرب لوک کہانیوں سے مذکورہ قصہ اٹھاکر تحریری شکل میں سامنے لایا تھا۔

’الہٰ دین‘ اور اس کے ’چراغ‘ کی کہانی کے حوالے سے زیادہ محقیقن کا خیال ہے کہ یہ داستان الف لیلیٰ نامی عربی داستان میں 14 ویں صدی میں بھی موجود تھی تاہم اسے جدید دنیا میں 17 ویں صدی میں فرانسیسی لکھاری نے پیش کیا۔

’الہٰ دین‘ اور اس کے ’چراغ‘ سمیت ’الف لیلیٰ‘ اور اسی طرح کی دیگر داستانوں پر دنیا بھر میں آج بھی ڈرامے اور فلمیں بنائی جاتی ہیں اور یہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی یکساں مقبول داستانیں ہیں۔

Read Comments