Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020 07:30pm

ترکی میں زلزلے سے ہلاکتیں 116 تک پہنچ گئیں، امدادی کارروائیاں مکمل

انقرہ: ترکی کے شہر ازمیر میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 116 تک پہنچ گئی جبکہ شہر میں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام مکمل کرلیا گیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے تیسرے بڑے شہر ازمیر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی جبکہ یونان کے جزیرے سموس میں 2 کم عمر بچے ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: ترکی اور یونان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی

خیال رہے کہ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کی شدت 7 تھی جبکہ دیگر نے اسے کچھ کم شدت کا زلزلہ قرار دیا تھا۔

ترکی کہ ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ پریزیڈینسی کے سربراہ مہمت گلولو کا کہنا تھا کہ ازمیر میں زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی 17 عمارتوں میں سرچ اور امدادی کاموں کو مکمل کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ جمعے کو آنے والے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک 107 افراد کو با حفاظت ملبے سے نکالا جا چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار 35 افراد زخمی ہوئے جبکہ 137 کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے زور دیا تھا کہ آخری فرد کو بازیافت کروانے تک امدادی کارروائیاں بند نہیں کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی زلزلہ: 3 سالہ بچی کو 65 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا

یاد رہے کہ گزشتہ روز زلزلے کے 91 گھنٹے کے بعد ایک 3 سالہ بچی کو ملبے سے زندہ نکالا گیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ زلزلے کے جھٹکے ترکی کے دیگر مغربی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے تھے جن میں استنبول بھی شامل ہے جبکہ یہ جھٹکے یونان کے دارالحکومت اتھنز میں تک محسوس کیے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جمعہ کو آنے والے زلزلے کے بعد 1700 آفٹر شاکس محسوس کیے جاچکے ہیں جن میں سے 45 کی شدت 4 ریکارڈ کی گئی۔

سب سے زیادہ نقصان ترکی کے ساحلی شہر ازمیر میں ہوا جو 30 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں موجود بڑے بڑے اپارٹمنٹ ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

اس سے قبل 1999 میں ترکی کے شمال مشرقی علاقوں میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 17 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں سے ایک ہزار سے زائد استنبول میں مارے گئے تھے۔

یونان میں جولائی 2017 میں آخری مرتبہ زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔

Read Comments