Dawn News Television

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2021 02:47pm

85 کلو وزنی 10 سالہ سومو ریسلر کے چرچے

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جاپان میں بھی روایتی کھیل کھیلے جاتے ہیں اور وہاں سومو ریسلنگ کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

اگرچہ سومو ریسلنگ کا کھیل ایشیا سمیت یورپ و امریکی ممالک میں بھی کھیلا جاتا ہے تاہم اسے جاپان کا روایتی و قومی کھیل مانا جاتا ہے۔

یہ کھیل ریسلنگ کی طرح ہوتا ہے، جیسے برصغیر میں کبڈی کا کھیل ہوتا ہے۔

سومو ریسلنگ کھیلنے والے افراد بھی کبڈی کے پہلوانوں کی طرح ہی ہوتے ہیں اور اس کھیل میں بھی دراز قد اور وزنی افراد کو زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔

لیکن اس وقت دنیا بھر میں جاپان کے ایک 10 سالہ سومو ریسلر کے اس لیے چرچے ہو رہے ہیں، کیوں کہ وہ انتہائی کم عمری میں 85 کلو وزنی ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں مقیم 10 سالہ کیوٹا کماگائی (Kyuta Kumagai) اگرچہ تاحال تربیت حاصل کر رہے ہیں تاہم انہیں اپنے ہم عمر لڑکوں کو شکست دینے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔

کیوٹا کماگائی تاحال مڈل اسکول میں بھی نہیں پہنچے تاہم سومو ریسلنگ کی دنیا میں انہوں نے نہ صرف اپنے ہم عمر بلکہ خود سے کچھ زائد العمر ریسلرز کو بھی شکست دی ہے۔

کیوٹا کماگائی نے گزشتہ برس انڈر 10 ورلڈ سومو ریسلنگ چیمپیئن شپ بھی جیتی تھی اور انہوں نے فائنل میں یورپی ملک یوکرین اور برطانیہ کے ریسلرز کو شکست دی تھی۔

کیوٹا کماگائی کا وزن اگرچہ اس وقت 85 کلو ہے تاہم انہیں تربیت دینے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ انہیں آئندہ 2 سال میں مزید 20 کلو وزن بڑھانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سومو ریسلرز ان ایکشن

کیوٹا کماگائی اس وقت یومیہ 2700 سے 4 ہزار کیلوریز پر مشتمل خصوصی غذا کھاتے ہیں جب کہ وہ یومیہ ایک لیٹر سے زائد دودھ بھی پیتے ہیں۔

کیوٹا کماگائی یومیہ پروٹین پر مشتمل خصوصی روایتی غذائیں بھی استعمال کرتے ہیں تاہم انہیں اپنا وزن بڑھانے کے لیے غذا کو بھی بڑھانا ہوگا۔

کم عمری میں اتنا وزن ہونے کے باوجود کیوٹا کماگائی کے والدین کو یقین ہے کہ ان کا بیٹا مڈل اسکول میں آنے تک اپنا وزن مزید بڑھا کر دیگر ریسلرز کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

سومو ریسلنگ میں وزن کی انتہائی اہمیت ہے، کیوں کہ اس کھیل میں بعض مرتبہ حریف کی جانب سے صرف زمین پر گرائے جانے پر بھی مقابلے میں شکست ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے سومو ریسلنگ پر اثرات

اس لیے زیادہ تر پہلوان اپنا وزن بڑھا کر حریفوں کو مشکلات میں ڈالتے ہیں کہ وہ انہیں گرا ہی نہ سکیں۔

ساتھ ہی سومو ریسلنگ میں دراز قد کی بھی اہمیت ہے تاہم عام طور پر جاپانی افراد کے قد چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن وہ غذا کی مدد سے اپنا وزن بڑھانے میں کامیاب جاتے ہیں۔

Read Comments