Dawn News Television

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021 01:10pm

عدالت عالیہ نے سینیٹ انتخاب میں شکست کے بعد حفیظ شیخ کی کابینہ کی حیثیت پر سوال اٹھادیا

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے سینیٹ انتخاب ہارنے کے باوجود وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو کابینہ کے غیر منتخب رکن کی حیثیت سے رکھنے پر سوال اٹھایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ 'حقیقی جمہوری ممالک میں لوگ عوامی دفاتر سے (اگر وہ) منتخب نہیں ہوتے تو رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بہتری کے لیے عمل ضروری ہے صرف الفاظ نہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ 'ایسا لگتا ہے کہ حفیظ شیخ اپنا بستہ تھامے رہیں گے اور کام ختم ہونے کے بعد ہی وہاں سے جائیں گے'۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: حفیظ شیخ کامیاب ہوں گے، وزیر داخلہ کا دعویٰ

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس، وزیر اعظم عمران خان کے تمام مشیروں اور معاونین خصوصی کے تقرر کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کررہے تھے۔

انہوں نے وفاقی وزیر قانون کے ایک افسر کو وزیر کی جانب سے ادا کیے جانے والے ٹیکس اور پراپرٹیز کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کو ملک میں ایک قابل شخص (کام کے لیے) نہیں مل سکا۔

بعد ازاں سماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ابتدا میں حفیظ شیخ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ کے عہدے سے ڈی فیکٹو وزیر خزانہ کے طور پر کام کر رہے تھے، بعدازاں وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت اپنے اختیارات استعمال کیے اور حفیظ شیخ کو 6 ماہ کی مدت کے لیے باقاعدہ وزیر مقرر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی ٹی آئی کے ایم این ایز پتہ کرلیں کہ حفیظ شیخ ہیں کون؟'

آئین کسی وزیر اعظم کو قومی اسمبلی کی پانچ سالہ میعاد کے دوران کسی بھی غیر منتخب شخص کو 6 ماہ کے لیے ایک بار وفاقی وزیر کے طور پر مقرر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ایک وکیل ندیم سرور نے گزشتہ سال یہ درخواست دائر کی تھی جس میں تمام مشیروں اور معاونین خصوصی کو اس میں فریق بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جواب دہندگان قومی اسمبلی کے ممبر نہ ہونے کے سبب وفاقی حکومت کے اختیار اور طاقت کا استعمال نہیں کرسکتے جو عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت والوں کی خصوصی معاونین کا تقرر بھی پاکستان کے قومی مفاد اور دفاع کے منافی ہے۔

Read Comments