Dawn News Television

شائع 29 مارچ 2021 06:26pm

موت کا سبب بننے والی ذیابیطس کی دوا بنانے والی کمپنی پر جرمانہ عائد

یورپی ملک فرانس کی عدالت نے دوا ساز کمپنی کا خطرناک منفی اثرات رکھنے والی دوا تیار کرنے اور اس دوا کے استعمال سے درجنوں افراد کے ہلاک ہوجانے پر کمپنی پر جرمانہ عائد کردیا۔

خبر رساں ادارے ’یورو نیوز‘ کے مطابق فرانسیسی عدالت نے دوا ساز کمپنی کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی دوا کے ناقص اور موتمار ہونے کے جرائم ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کیا جب کہ کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی قید کی سزا سنائی۔

عدالت نے فرانسیسی ملٹی نیشنل کمپنی (سرویئر) پر 32 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 50 ارب روپے کے قریب جرمانہ سنایا جب کہ کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی قید کی سزا سنائی، تاہم عہدیداروں کی سزا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

عدالت نے کمپنی کے دو اعلیٰ عہدیداروں کو 3 اور 4 سال کی سزا سمیت بھاری جرمانے کی سزا بھی سنائی، تاہم فوری طور پر ان کی سزا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: صبح ایک مخصوص وقت پر ناشتا کرنا ذیابیطس سے بچانے میں مددگار

فرانسیسی عدالت نے ناقص دوا کی سرعام مارکیٹ میں کئی سال تک فروخت ہونے پر فرانس کی حکومتی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی پر بھی تقریبا 36 لاکھ امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا۔\

29 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران فرانسیسی دوا ساز کمپنی نے ذیابیطس کی دوائی پر لگائے جانے والے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو دوا کے اتنے شدید منفی اثرات کا علم نہیں تھا۔

عدالت نے کمپنی کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی گولیوں (Mediator) کے ناقص اور اس کے شدید منفی اثرات پر جرمانے کی سزا سنائی۔

فرانسیسی کمپنی نے (Mediator) کو 33 سال تک 2009 تک فروخت کرتی رہی تھی، مذکورہ گولیوں کے شدید منفی اثرات پر ماہرین صحت نے 1997 میں ہی آوازیں اٹھانا شروع کی تھیں۔

فرانسیسی کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی (Mediator) گولیوں کو ذیابیطس کے مریضوں کو دیا جاتا تھا، تاکہ ان کا وزن کم ہو مگر بعد ازاں ماہرین صحت نے گولیوں کے شدید منفی اثرات میں دیکھا کہ گولیاں دل کے دورے اور پھیپھڑوں کے ختم ہونے سمیت دیگر موضی بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ذیابیطس کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر

اندازے کے مطابق 33 سال کے دوران مذکورہ گولیوں کو یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے 50 لاکھ مریضوں نے استعمال کیا اور ان گولیوں کے شدید منفی اثرات سے 500 سے 2 ہزار اموات ہوئیں۔

مذکورہ گولیوں کو کمپنی نے 2009 میں اس وقت بند کردیا تھا جب گولیوں کے منفی اثرات سے فرانس میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوا اور زیادہ تر ہلاکتوں کی نشاندہی ایک خاتون ڈاکٹر نے کی تھی۔

علاج کے بجائے لوگوں کو موت میں دھکیلنے والی گولیاں بنانے پر فرانسیسی کمپنی کے خلاف 2019 میں ٹرائل شروع کیا گیا جس کا فیصلہ 29 مارچ 2021 کو سنایا گیا۔

Read Comments