Dawn News Television

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2021 10:56pm

‘آپ پر فخر ہے’، ویٹ لفٹر طلحہ اولمپک میں ناکامی کے باوجود ہیرو بن گئے

پاکستان کے نوجوان ویٹ لفٹر طلحہ طالب ٹوکیو اولمپکس میں معمولی فرق سے گولڈ میڈل جیت نہ سکے لیکن پاکستان کے عوام کے دل جیت لیے اور انہیں بھرپور سراہا گیا۔

پنجاب کے شہر گوجرانوالا سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ طلحہ طالب ٹوکیو اولمپکس میں 67 کلو کی کیٹگری میں حصہ لے رہے تھے اور گر کر پوڈیم سے باہر نکلنے کے آخری مرحلے تک گولڈ میڈل کی دوڑ میں شامل رہے۔

پاکستانی نوجوان آخری مرحلے میں پہنچنے کے بعد پانچواں نمبر حاصل کرسکے جبکہ چین کے لیجون چن، کولمبیا کے لوئس جویئر موسکوئیرا لوزانو اور اٹلی کے مرکو زینی نے بالترتیب گولڈ، سلور اور برونز میڈل حاصل کیے۔

طلحہ طالب نے اسنیچ کیٹگری میں 151 کلو گرام وزن اٹھانا اس مرحلے کا دوسرا بہترین نمبر تھا جبکہ 166 کلو گرام کی کلین اینڈ جرک کی پہلی کوشش میں ناکام رہے حالانکہ اگلی کوشش میں اسی وزن کے لیے کامیاب ہوئے اور 170 کلو گرام وزن اٹھایا۔

قومی ویٹ لفٹر نے مجموعی طور پر 320 کا سنگ میل عبور کر کے دیگر کو پیچھے چھوڑ دیا۔

پاکستانی شائقین کو اس وقت گولڈ میڈیل کی امیدیں تھیں جب وہ کلین اینڈ جرک کے دوران سب سے آگے تھے تاہم وسائل کی عدم موجودگی کے باعث طلحہ طالب کی اس زبردست کوشش پر عوام نے انہیں ہیرو بنا دیا۔

ٹوئٹر پر پاکستانیوں نے طلحہ طالب کی تعریفیں اور ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ ‘پاکستان کو طلحہ طالب پر فخر ہے’ اور زور دیا کہ ‘اسپانسرز اور کھیلوں کی انتظامیہ طلحہ جیسے ایتھلیٹس کی مدد کرے’۔

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی جویریہ خان کا کہنا تھا کہ ‘جیت یا ہار، لیکن آپ نے پاکستان کا نام روشن کردیا ہے’۔

صحافی مہر تارڈ نے کہا کہ طلحہ طالب کو معلوم ہو کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے جنرل منیجر ریحان الحق نے ٹوئٹر پر کہا کہ طلحہ طالب 1976 کے بعد اولمپکس میں نام پیدا کرنے والے پہلے پاکستانی ویٹ لفٹر ہیں اور پاکستان کو ان پر فخر ہے۔

ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی نے کہا کہ جس طرح اس کھیل کو پاکستان میں کرکٹ کے مقابلے میں نظرانداز کیا جاتا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے طلحہ طالب کی پانچویں پوزیشن کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔

صحافی فیضان لاکھانی نے طلحہ طالب کی مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ انہیں تربیت کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا یہاں تک کہ کوالیفائی کرنے کے بعد بھی خصوصی ٹریننگ پروگرام نہیں بنایا گیا۔

صحافی عالیہ رشید نے کہا کہ طلحہ طالب آپ پر فخر ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اظہر علی نے کہا کہ طلحہ طالب نے زبردست کوشش کی، اسے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم اپنے ایتھلیٹس پر مزید توجہ دیں تو وہ حیران کن نتائج دے سکتے ہیں۔

Read Comments