Dawn News Television

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021 04:57pm

روس کا افغانستان میں داعش کی موجودگی کا انتباہ

روس کا کہنا ہے کہ وہ تاجکستان میں اپنی ملٹری بیس کی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا اور مقامی فوجیوں کی تربیت کر رہا ہے۔

ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے جنگجو تاجکستان کے پڑوسی افغانستان جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو، جو بات چیت کے لیے تاجکستان میں موجود ہیں، نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے باعث سیکیورٹی صورتحال تیزی سے بگڑی ہے۔

اس انخلا نے ماسکو کو اشارہ ملا کہ وہ مسلم اکثریتی وسطی ایشیائی ملک میں ممکنہ بڑے سیکیورٹی چیلنج کے پیش نظر تیاری کرے۔

ماسکو نے خاص طور پر شمالی افغانستان میں داعش عناصر کی بڑھتی ہوئی طاقت پر خدشہ ظاہر کیا ہے۔

سرگئی شوئگو کا کہنا تھا کہ داعش کے جنگجو شام، لیبیا اور دیگر متعدد ممالک سے افغانستان جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں ممکنہ خانہ جنگی کے پیش نظر تاجکستان ایک لاکھ مہاجرین کو جگہ دینے کیلئے تیار

'آر آئی اے' نیوز ایجنسی نے ان کے حوالے سے کہا کہ افغانستان کے کچھ حصے میں ہم داعش کے جنگجوؤں کی بہت منظم نقل و حمل دیکھ رہے ہیں۔

سرگئی شوئگو نے امریکی فوجی انخلا کو 'جلد بازی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو، روسی فوجی جامعات اور تاجکستان میں اس کی ملٹری بیس سے منسلک مراکز میں تاجک فوجی اہلکاروں کی تربیت کر رہا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم فوجی تربیت کے لیے ضروری تمام تر سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنی بیس کی جنگی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے اور شدت پسندوں کی ممکنہ دراندازی کو مشترکہ طور پر پسپا کرنے کے منصوبے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

سینئر روسی سفارتکار کا کہنا تھا کہ ماسکو، شمالی افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کو سیکیورٹی کے لیے زیادہ خطرے کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ اس کے نزدیک یہ زیادہ شدت پسند گروپ ہے۔

روس، تاجکستان اور ازبکستان اگلے ہفتے افغانستان سے متصل تاجک سرحد کے قریب مشترکہ فوجی مشقیں منعقد کریں گے، جہاں طالبان نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور وہ ملک کے 90 فیصد سرحدی علاقے پر قبضے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

Read Comments