روس کا افغانستان میں داعش کی موجودگی کا انتباہ

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
روسی وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے باعث سیکیورٹی صورتحال تیزی سے بگڑی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
روسی وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے باعث سیکیورٹی صورتحال تیزی سے بگڑی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

روس کا کہنا ہے کہ وہ تاجکستان میں اپنی ملٹری بیس کی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا اور مقامی فوجیوں کی تربیت کر رہا ہے۔

ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے جنگجو تاجکستان کے پڑوسی افغانستان جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو، جو بات چیت کے لیے تاجکستان میں موجود ہیں، نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے باعث سیکیورٹی صورتحال تیزی سے بگڑی ہے۔

اس انخلا نے ماسکو کو اشارہ ملا کہ وہ مسلم اکثریتی وسطی ایشیائی ملک میں ممکنہ بڑے سیکیورٹی چیلنج کے پیش نظر تیاری کرے۔

ماسکو نے خاص طور پر شمالی افغانستان میں داعش عناصر کی بڑھتی ہوئی طاقت پر خدشہ ظاہر کیا ہے۔

سرگئی شوئگو کا کہنا تھا کہ داعش کے جنگجو شام، لیبیا اور دیگر متعدد ممالک سے افغانستان جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں ممکنہ خانہ جنگی کے پیش نظر تاجکستان ایک لاکھ مہاجرین کو جگہ دینے کیلئے تیار

'آر آئی اے' نیوز ایجنسی نے ان کے حوالے سے کہا کہ افغانستان کے کچھ حصے میں ہم داعش کے جنگجوؤں کی بہت منظم نقل و حمل دیکھ رہے ہیں۔

سرگئی شوئگو نے امریکی فوجی انخلا کو 'جلد بازی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو، روسی فوجی جامعات اور تاجکستان میں اس کی ملٹری بیس سے منسلک مراکز میں تاجک فوجی اہلکاروں کی تربیت کر رہا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم فوجی تربیت کے لیے ضروری تمام تر سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنی بیس کی جنگی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے اور شدت پسندوں کی ممکنہ دراندازی کو مشترکہ طور پر پسپا کرنے کے منصوبے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

سینئر روسی سفارتکار کا کہنا تھا کہ ماسکو، شمالی افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کو سیکیورٹی کے لیے زیادہ خطرے کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ اس کے نزدیک یہ زیادہ شدت پسند گروپ ہے۔

روس، تاجکستان اور ازبکستان اگلے ہفتے افغانستان سے متصل تاجک سرحد کے قریب مشترکہ فوجی مشقیں منعقد کریں گے، جہاں طالبان نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور وہ ملک کے 90 فیصد سرحدی علاقے پر قبضے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں