Dawn News Television

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2021 01:44pm

جہانگیر ترین نے پنجاب نمبر گیم میں اپنے کردار کا اعتراف کرلیا

ملتان: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے پہلی مرتبہ عوامی سطح پر اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پنجاب میں پارٹی کی حکومت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین نے یہ اعتراف ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ وہ دیگر تمام مسائل کو ایک طرف رکھیں اور پہلے مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

ایک ویڈیو کلپ جس میں جہانگیر ترین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں حکومت بنانے میں عمران خان کی کس طرح مدد کی، گزشتہ روز کو سوشل اور مرکزی میڈیا پر وائرل ہوئی۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتیں، تحریک انصاف پر الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ وہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے جہانگیر ترین کے پیسے سے ہارس ٹریڈنگ اور آزاد ارکان کی وفاداریاں خرید رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’جہانگیر ترین گروپ کے مطالبے‘ پر لودھراں کے ڈی پی او کا تبادلہ

یہ پہلی مرتبہ تھا کہ جہانگیر ترین نے کم از کم اس سلسلے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا حالانکہ انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ انہوں نے آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی میں شمولیت کا لالچ کیسے دیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ اگرچہ تحریک انصاف صوبے میں انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے لیکن اسے (پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے) چند نشستوں کی کمی کا سامنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ سب جانتے ہیں کہ طیارے نے اڑان بھری، ہمارے پاس ان (مسلم لیگ ن) کے مقابلے میں آٹھ نشستیں کم تھیں جبکہ 23 ایم پی اے تھے جنہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن جیتا جن میں سے چند پی ٹی آئی سے بھی تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے عمران خان کی طرف سے پیغام ملا کہ پنجاب میں ہماری حکومت کا کوئی فائدہ نہیں ہے جس پر میں نے ان سے کہا کہ فکر نہ کرو اور اللہ کے فضل سے یہ ہو گیا، اسی طرح حکومت کو 8 سے 9 اراکین قومی اسمبلی کی کمی کا بھی سامنا تھا لیکن میں مزید تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا‘۔

جہانگیر ترین نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ ’پنجاب میں حکومت قائم ہونے کے فوراً بعد ان کے اور عمران خان کے درمیان خلا پیدا کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی تھیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کی پیشرفت سے مطمئن ہیں، نعمان لنگڑیال

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس سے بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن سازش کرنے والے اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر میرے تعلقات (عمران خان کے ساتھ) مکمل طور پر منقطع نہ ہوئے تو میں ایک خطرہ ہوں اور اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے ڈیڑھ سال تک کام کیا، وہ میرے خلاف اس حد تک گئے کہ کوئی حکومت کسی ایک شخص کے خلاف اتنا نہیں گئی ہوگی، ایک مرتبہ پھر میں عزت سے کھڑا ہوا، دو وزرا (چند) ایم این اے اور ایم پی اے نے میری حمایت کی اور یہاں تک کہ عمران خان کے سامنے بھی انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے جبکہ ان کے حلقوں کے لوگوں نے بھی ان کے مؤقف کا خیر مقدم کیا‘۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کا گروپ دوبارہ فعال ہے اور وہ ملک کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابات میں دو سال باقی ہیں، ہم بدلتے ہوئے سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں گے، ہم اچھا فیصلہ کریں گے، ایسا فیصلہ جو پاکستان کے حق میں ہو، ایک فیصلہ جو لودھراں کے حق میں ہوگا اور میں ان تمام وزرا، مشیروں اور پارلیمنٹیرینز کا مشکور ہوں جو میرے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

اپنے ذاتی جذبات شیئر کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کی سیاست میں اتار چڑھاؤ آئے لیکن ان کی کوششیں کسی ذاتی مفاد کے بجائے پاکستان کی خاطر تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے 8 سال تک دن رات محنت کی اور میری کوششیں میرے ذاتی فائدے کے لیے نہیں تھیں بلکہ یہ پاکستان کے لیے تھیں، میں کوششیں کر رہا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا کہ عمران خان دوسرے سیاستدانوں سے مختلف ہیں‘۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ جب انہیں انتخابات سے صرف چھ ماہ قبل ’ایک غلط اور فضول فیصلے کے نتیجے میں‘ نااہل قرار دیا گیا تو انہوں نے ملک چھوڑ دیا تاہم انہوں نے عمران خان کو نہیں چھوڑا۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری درکار نہیں، ایف آئی اے

انہوں نے کہا کہ جب وہ بیرون ملک تھے تو انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ بات چیت کی جس نے کہا کہ ’اگر آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں اب پی ٹی آئی کے لیے کام نہیں کروں گا تو اس کا مطلب ہے کہ میں جو کچھ کر رہا تھا وہ صرف ذاتی مفادات کے لیے کیا گیا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح میں نے فیصلہ کیا کہ میں تحریک انصاف کے لیے اپنی جدوجہد اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھوں گا اور بالآخر ہم کامیاب ہوئے۔

اس سے قبل پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ عوام پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ حکومت قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔

Read Comments