جرمن پرائیمیٹ سینٹر کی اس تحقیق میں کورونا کی ان دونوں اقسام پر جانچ پڑتال کی گئی تھی جن میں سے ڈیلٹا پلس بنیادی طور پر ڈیلٹا کی ہی ایک ذیلی قسم ہے جس میں اضافی میوٹیشنز اسے زیادہ خطرناک بناتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ دونوں اقسام پھیپھڑوں کو اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ مؤثر انداز سے متاثر کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ڈیلٹا قسم پھیپھڑوں کے خلیات میں تبدیلیاں لانے کے حوالے سے زیادہ بہتر کام کرتی ہے اور متاثرہ خلیات کو صحت مند خلیات میں بھی شامل کردیتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ زیادہ افراد کو بیمار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
محققین نے بتایا کہ یہ قابل یقین ہے کہ اس طرح ڈیلٹا قسم زیادہ مؤثر انداز سے پھیلتی ہے اور زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے۔ جس سے بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے 4 مونوکلونل اینٹی باڈیز میں سے ایک bamlanivimab ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس کے خلاف مؤثر نہیں بلکہ وہ دیگر 2 اینٹی باڈیز کے خلاف بھی مزاحمت کرتی ہیں۔
اسی طرح فائزر/ بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کے استعمال سے بننے والی اینٹی باڈیز بھی اوریجنل وائرس کے مقابلے میں ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہوتیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسینیشن ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے مگر اینٹی باڈیز اکثر مکمل تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیماری کی سنگین شدت کے خلاف ویکسینیشن کی افادیت کے پیش نظر ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کا ہدف جاری رکھنا چاہیے۔
تحقیق کے نتائج سے عالمی کورونا وائرس ویکسینز تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جو مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کرسکیں گی۔
موڈرنا، فائزر/ بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس اور دیرپا تحفظ جسم کو ملتا ہے۔