محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈی موجودہ وبا کے دوران اس بیماری کا علاج ہوسکتی ہے اور یہ مستقبل کی وباؤں کے لیے بھی کارآمد ہوسکے گی۔
تحقیقی ٹیم نے یہ اینٹی باڈی 2 ایسے مریضوں کے خون کے تجزیے کے دوران شناخت کی تھی جن میں سے ایک 2000 کی دہائی میں سارس کوو 1 وائرس سے متاثر ہوا تھا اور دوسرا اب کووڈ 19 کا شکار ہوا۔
ان دونوں مریضوں میں موجود 17 سو اینٹی باڈیز میں سے محققین نے 50 اینٹی باڈیز کو دریافت کیا جو سارس کوو 1 اور سارس کوو 2 وائرسز کو جکڑ سکتی ہیں۔
مزید تجزیے سے دریافت ہوا کہ ان سب میں سے ایک اینٹی باڈی انسانوں میں پائے جانے والے کورونا وائرسز کے ساتھ ساتھ جانوروں میں موجود متعدد کورونا وائرسز کو جکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈی کورونا وائرس کو ایسے مقام پر جکڑتی ہے جو متعدد میوٹیشنز اور اقسام کی گزرگاہ ہے۔
جانوروں پر اس اینٹی باڈی پر آزمائش کے دوران دیکھا گیا کہ یہ مؤثر طریقے سے بیماری کو بلاک کرسکتی ہے یا بیماری کے اثر کو گھٹا سکتی ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ یہ اینٹی باڈی دونوں ایسا کرسکتی ہے، یعنی جب جانوروں کو بیمار ہونے والے یہ اینٹی باڈی دی گئی تو اس سے انہیں کووڈ کی مختلف اقسام سے تحفظ ملا۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے یونیورسل ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے گی۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کا مدافعتی نظام کتنے عرصے تک اینٹی باڈیز بناتا ہے۔
ایک بیان میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا میں نووا ویکس کووڈ 19 ویکسین کو استعمال کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔