Dawn News Television

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021 04:56pm

امریکی سیکریٹری دفاع کی ہائپرسونک ہتھیاروں کیلئے چین کی کوششوں پر تنقید

امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے ہائپرسونک ہتھیاروں کے حصول کی کوششں سے خطے میں تناؤ بڑھے گا اور عزم ظاہر کیا کہ امریکا چین سے لاحق خطرات کو روکنے کی صلاحیت برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع نے یہ بیان سیول میں اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کے ساتھ سالانہ سیکیورٹی مذاکرات کے بعد دیا جس میں چین، شمالی کوریا سے ممکنہ خطرے اور اتحادیوں کو درپیش دیگر مسائل پر گفتگو کی گئی۔

لائیڈ آسٹن نے جولائی میں چین کی جانب سے ہائپرسونک ہتھیار کے تجربے کے تناظر میں کہا تھا کہ ہمیں فوجی صلاحیتوں کے حوالے سے خدشات ہیں جن کا چین تعاقب کر رہا ہے، دوبارہ ان صلاحیتوں کے حصول کی کوششیں خطے میں تناؤ بڑھا رہی ہیں۔

یہ بی پڑھیں: چین- امریکا تعلقات کا مستقبل کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم کیوں چین کو اپنے لیے تیزی سے بڑھتا ہوا چیلنج سمجھتے ہیں۔

امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم چین سے خود کو اور اپنے اتحادیوں میں لاحق ممکنہ خطرات سے بچانے اور روکنے کے لیے صلاحیتیں برقرار رکھیں گے‘۔

چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت اور ایشیا میں امریکی غلبے کو ختم کرنے کی مہم نے واشنگٹن میں کھلبلی مچادی ہے۔

چین کی جانب سے فوجی صلاحیتوں میں اضافے کی کوششیں ہائپرسونک ہتھیار کے جولائی میں کیے گئے ٹیسٹ سے اجاگر ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: چین امریکا جنگ اور بنتے بگڑتے بین الاقوامی اتحاد

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کا نظام واضح طور پر امریکی دفاعی نظام سے بچنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے، حالانکہ چین نے اس بات پر اصرار کیا کہ اس نے میزائل کا نہیں بلکہ دوبارہ قابل استعمال خلائی گاڑی کا تجربہ کیا تھا۔

شمالی کوریا

شمالی کوریا کے بارے میں لائیڈ آسٹن نے کہا کہ انہوں نے اور جنوبی کوریا کے وزیر دفاع نے شمال کے خطرے کے پیش نظر دوطرفہ اتحاد سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کے جدید میزائل اور ہتھیاروں کی دیگر پروگرامز علاقائی سلامتی کے لیے تیزی سے خطے کے عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے چین کی ٹیلی کام کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا

انہوں نے کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا، شمالی کوریا کے لیے سفارتی نقطہ نظر کے لیے پرعزم ہیں۔

جنوبی کوریا کے وزیر دفاع نے کہا کہ اتحادیوں کا اس بات پر سمجھوتہ ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں مستقل امن کے حصول کے لیے جنوبی اور شمالی کوریا اور شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان سابقہ وعدوں پر مبنی سفارت کاری اور بات چیت ضروری ہے۔

کورونا وبا سے متعلق معاشی مشکلات کے باوجود شمالی کوریا نے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی امریکی پیشکشوں کو مسلسل مسترد کیا ہے اور اس کا کہنا ہے واشنگٹن سب سے پہلے شمالی کوریا کے لیے اپنی دشمنی ختم کرے۔

Read Comments