افغان، ایران سرحد پر طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان ’جھڑپ‘

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021
دونوں سرحدوں پر تعینات گارڈز کے درمیان رابطے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے— فائل فوٹو: اے پی
دونوں سرحدوں پر تعینات گارڈز کے درمیان رابطے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے— فائل فوٹو: اے پی

ایران کی شمالی سرحد پر ایرانی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جسے ’غلط فہمی‘ قرار دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے ایرانی ایجنسی ’تسنیم‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’واقعہ افغان صوبہ نمروز سے متصل سرحد پر ایرانی فوجیوں اور طالبان کے درمیان غلط فہمی کے بعد پیش آیا‘۔

مذکورہ واقعے کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی چل رہی ہیں۔

اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 900 کلو میٹر (560میل) طویل سرحد کے ذریعے افغانستان سے جوڑنے والے پڑوسی ملک ایران نے تاحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

ایجنسی کے مطابق افغان سرحد کے ساتھ منسلک ایرانی علاقے میں ایک دیوار ہے جسے اسمگلنگ روکنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، گزشتہ روز کچھ ایرانی کسان اس دیوار کو عبور کرگئے تھے مگر وہ ایرانی سرحد کے اندر ہی تھے لیکن اس غلط فہمی میں کہ ان لوگوں نے سرحد کی خلاف ورزی کی ہے طالبان فورسز نے فائرنگ شروع کردی۔

مزید پڑھیں: ’ایران کے بغیر افغان تنازع کا کوئی حل ممکن نہیں‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے طالبان کا حوالہ دیے بغیر بتایا کہ ’واقع علاقہ مکینوں کے درمیان سرحدی تنازعے کے باعث پیش آیا‘۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’معاملہ حل ہوچکا ہے، دونوں سرحدوں پر تعینات گارڈز کے درمیان رابطے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے‘۔

تسنیم نے مزید بتایا کہ ’طالبان سمجھے کہ ان کی سرحد میں شگاف کیا گیا ہے جس پر انہوں نے رد عمل کا اظہار کیا، طالبان نے فائرنگ کی جس کے جواب ایرانی فورس کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکام اور طالبان عہدیداروں کی ایران میں ملاقات

دوسری جانب افغانستان کے ٹی وی چینل طلوع نیوز نے طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی کے حوالے سے مذکورہ جھڑپ کی تصدیق کی ہے تاہم چینل نے واقعے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

طلوع نیوز نے ایک ٹوئٹ میں کہا، "انہوں (کریمی) نے کہا ہے کہ جھڑپیں رک گئی ہیں لیکن جھڑپ شروع ہونے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں۔"

یاد رہے اس سے قبل اکتوبر کے اختتام میں تہران نے افغانستان کے 6 سرحدی پڑوسی ممالک کے اجلاس میں طالبان سے ’دوستانہ‘ رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران کئی مہینوں سے سخت گیر سنی اسلامی گروپ کے ساتھ عملی میل جول کی کوشش کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں