Dawn News Television

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2021 05:18pm

سری لنکن شہری کا قتل: علما کا جمعہ کو ’یوم مذمت‘ منانے کا اعلان

ملک کے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے سانحہ سیالکوٹ کی مذمت اور سری لنکن حکومت و عوام سے تعزیت کرتے ہوئے جمعہ کو ’یوم مذمت‘ منانے کا اعلان کردیا۔

سری لنکن ہائی کمیشن اسلام آباد کے باہر دیگر علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ’سیالکوٹ واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا، سیاسی جماعتوں سمیت ہر مکاتب فکر کے علما نے واقعے کی مذمت کی، ہم سری لنکن ہائی کمیشن، حکومت اور عوام سے اظہار تعزیت کرتے اور ان کے غم میں برابر شریک ہیں‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے اور حکومت سے درخواست ہے کہ متاثرہ خاندان کو معاوضہ ادا کرے۔

مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعہ، وزیراعظم کی سربراہی میں سول-عسکری قیادت کا سیکیورٹی پر اجلاس

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سری لنکن ہائی کمشنر سے آکر ملاقات کرکے اپنے جذبات پہنچائے، یہ ایسا سانحہ ہے جس پر پورے ملک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سری لنکا ہمارا برادر ملک ہے اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور اس ظالمانہ فعل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ قاری حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، ہم یہاں اظہار یکجہتی و ہمدردی کے لیے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام 10 دسمبر بروز جمعہ کو ’یوم مذمت‘ کے طور پر منائیں گے اور تمام مساجد و امام بارگاہوں میں اس سانحے کی مذمت کی جائے گی۔

شیعہ علما کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ عارف واحدی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نمائندگی ہم یہاں کر رہے ہیں، ہم متاثرہ خاندان اور سری لنکا کے پاس تعزیتی پیغام کے ساتھ آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس شدت پسندی کی مذمت کرتے ہیں، یہ شدت پسندی پاکستان اور اسلام کے ساتھ دشمنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل، پاکستان کیلئے شرم ناک دن ہے، وزیراعظم

بعد ازاں اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین قبلہ ایاز نے تمام مكاتبِ فكر كے علمائے كرام، مفتیان، عظام و مشائخ كی پریس كانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سیالکوٹ میں مقامی فیکٹری میں منیجر کی حیثیت سے کام کرنے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو فیکٹری کے عملے نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے بعد آگ لگادی تھی۔

اگوکی پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ارمغان مقط کی درخواست پر راجکو انڈسٹریز کے 900 ورکرز کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 297، 201، 427، 431، 157، 149 اور انسداد دہشت گردی قانون کے 7 اور 11 ڈبلیو ڈبلیو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس 131 افراد کو گرفتار کرچکی ہے جس میں 26 مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں جنہوں نے اس واقعے میں بہیمانہ کردار ادا کیا تھا۔

مقتول فیکٹری منیجر کی میت پیر کو سری لنکا روانہ کردی گئی اور سری لنکن حکام نے واقعے میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Read Comments