Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2022 12:41am

اسرائیلی صدر رواں ماہ متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے

اسرائیل کے صدر ایساک ہرزوگ رواں ماہ کے آخر میں متحدہ عرب امارات کا پہلا تاریخی دورہ کریں گے جو دونوں ملکوں میں تعلقات کی بحالی کے بعد کسی اسرائیلی صدر کا امارات کا پہلا دورہ ہو گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 30 سے 31 جنوری تک صدر خاتون اول کے ہمراہ عرب ریاست کا دورہ کریں گے اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

اسرائیلی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے یہ اعزاز نصیب ہوا ہے کہ میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والا پہلا اسرائیلی صدر بن کر تاریخ رقم کروں گا، ہم ایک نئے مشترکہ مستقبل کی بنیادیں رکھ رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر دبئی کے حکمران اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ دبئی ایکسپو کا دورہ بھی کریں گے۔

واضح رہے کہ 16ماہ قبل متحدہ عرب امارات نے کئی دہائیوں کے جمود کو توڑتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم اور تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اس معاملے میں امریکا نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا اور امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا جسے ابراہام معاہدے کا نام دیا گیا تھا اور فسلطینی عوام نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی سفارتخانے کا افتتاح

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی تاریخ رقم کی تھی اور وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی سربراہ بن گئے تھے۔

صدر ایساک ہرزوگ پہلے اسرائیلی صدر ہیں جو متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے۔

انہوں نے عہد کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان نئی شراکت داری مشرق وسطیٰ کو بدل دے گی اور اسرائیل ابراہام معاہدے پر دستخط کرنے والے عرب ممالک کی فہرست میں توسیع کے لیے بے چین ہے۔

یہ معاہدہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں طے پایا تھا لیکن موجودہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بھی ان کی توثیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم کا یو اے ای کا پہلا دورہ، ولی عہد سے ملاقات

بحرین اور مراکش نے بھی معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سوڈان نے ایسا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن ملک میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے سبب سفارتی تعلقات استوار نہیں ہو سکے تھے۔

Read Comments