Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2022 10:29am

فواد چوہدری، اعظم سواتی پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدور نامزد

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی تنظیم نو کا سلسلہ جاری ہے اور اب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر برائے ریلوے اعظم سواتی کو پارٹی کے سینئر نائب صدور کے لیے نامزد کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق دونوں وزر کے علاوہ بلوچستان سےتعلق رکھنے والے خان محمد جمالی اور سندھ سے تعلق رکھنے والے امیر بخش بھٹو کو بھی پارٹی کے سینئر نائب صدور کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اسد عمر کو گزشتہ ماہ پارٹی کا سیکریٹری مقرر کیا تھا تاکہ پارٹی کی تنظیم نو کی جاسکے، انہوں نے پی ٹی آئی صدور کے لیے 8، ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور جوائنٹ سیکریٹری کےلیے 4 ،4 افراد کو نامزد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کے نئے تنظیمی ڈھانچے کا اعلان

پی ٹی آئی کے صدور کے لیے سینیٹر اعجاز چوہدری، ابراہیم خان، آفتاب صدیقی، عطااللہ، حمید الحق، نصیب اللہ مری اور شریف جوگی زئی کو نامزد کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے بطور چیئرمین پارٹی ملک بھر میں پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کردیا تھا۔

عمران خان نے پارٹی کے 8 سال پرانے تنظیمی ڈھانچے کی تجدید نو کرتے ہوئے مرکزی اور صوبائی سطح پر نئے عہدیداران کو بھی نامزد کیا تھا۔

اس مقصد کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے عامر محمود کیانی کی جگہ اسد عمر کو مرکزی سیکریٹری جنرل مقرر کرتے ہوئے اس عہدے پر فائز ایم این اے کو جنرل ایڈیشنل سیکریٹری مقرر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ورکرز کا نئے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل پر اظہار برہمی

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار اور وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی کو بالترتیب جنوبی پنجاب، وسطی پنجاب اور سندھ پارٹی کو صدر بنایا گیا ہے جبکہ وزیر دفاع پرویز خٹک کو خیبرپختونخوا میں پارٹی کی تنظیم نو کی ذمہ داری سونپی گئی۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری بلوچستان سے پارٹی کے صدر ہوں گے۔

سال 2013 کے عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی نے پارٹی کا نیا تنظیمی ڈھانچہ متعارف کروایا تھا جس کے تحت پنجاب اور کے پی کو 4 علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جن میں سے ہر ایک کا صوبائی سطح پر کوئی عہدیدار نہیں تھا۔

بعد ازاں 2019 میں پارٹی کی جانب سے منظور کیے گئے نئے آئین میں علاقوں پر مبنی وہی ڈھانچہ برقرار رکھا گیا جب کہ سندھ اور بلوچستان کو بھی چار علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

Read Comments