Dawn News Television

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022 03:12pm

کراچی: زیر حراست ملزم کے فرار کا معاملہ، لاک اپ انچارج کی ضمانت منظور

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے اغوا برائے تاوان کے کیس میں ملوث گرفتار ملزم کے فرار کے مقدمے میں نامزد لاک اپ انچارج کی ضمانت منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو لڑکیوں کے اغوا برائے تاوان کا واقعہ کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں پیش آیا تھا۔

زوہیب علی قریشی کو 2019 میں پیش آنے والے دعا منگی کے اغوا کے کیس کا مرکزی ملزم کہا جاتا ہے، ملزم کو اسی کیس کی سماعت کے لیے 27 جنوری کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دعا منگی کیس کا ملزم پولیس حراست سے فرار، وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا

عدالتی پولیس کے دو افسران ہیڈ کانسٹیبل نوید اور حبیب ظفر ملزم کو نجی گاڑی میں سینٹرل جیل لے کر گئے، ملزم نے شاپنگ کے لیے ان سے ڈالمن مال طارق روڈ جانے کے لیے کہا جہاں سے وہ فرار ہوگا۔

دونوں اہلکار ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں، جبکہ پولیس نے لاک اپ انچارج سب انسپکٹر قمر الدین کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔

ہفتے کو لاک اپ انچارج کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں ضمانت بعد از گرفتاری کی ضمانت دائر کی گئی تھی۔

دفاعی وکیل کا کہنا تھا کہ موجودہ کیس میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے برتی گئی غفلت میں درخواست گزار کا براہِ راست کردار نہیں اس کے باوجود بھی اسے کیس میں نامزد کیا گیا۔

ملزم زوہیب علی قریشی کو جیل سے عدالت لے جانا اور واپس جیل لے کر آنا پولیس اہلکاروں کی ذمہ داری تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: دعا منگی کو تاوان کیلئے اغوا کیا گیا، پولیس

لاک اپ انچارج نے جج سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ وہ پہلے ہی تحقیقات میں تعاون کر رہا ہے اور اگر اس کی ضمانت منظور کر لی گئی تو وہ فرار نہیں ہوگا۔

دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے 25 ہزار روپے مچلکوں کے تحت ملزم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔

ملزم کے خلاف اے ایس آئی محمد خالد کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 223 (سرکاری ملازمین کی غفلت کے باعث ملزمان کا حراست سے فرار ہونا)، 224 (کسی شخص کا قانونی طور پر ظاہر ہونے میں مزاحمت کرنا) اور 225 ( اہلکاروں کی جانب سے پکڑنے میں کوتاہی کرنا، یا ملزم کا فرار ہوجانا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Read Comments