Dawn News Television

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2022 12:49pm

امریکی قانون ساز کا پاکستان پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ

ایک امریکی قانون ساز نے پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قرار دینے کا مطالبہ جبکہ دیگر دو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر مسعود خان کے کشمیری اور پاکستانی گروپوں سے منسلک ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تحریک پینسلوانیا سے ریپبلکن رکن کانگریس اسکاٹ پیری نے پیش کی۔

اسکاٹ پیری کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں مطالبہ کیاگیا کہ ’اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دہشت گردوں کی سرپرستی اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی ریاست قرار دیا جائے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی اقوام متحدہ سے افغانستان سے ہونے والے حملے روکنے کی درخواست

مذکورہ بل امریکی ایوان کی امورِ خارجہ کمیٹی کو ارسال کردیا گیا ہے۔

بل میں پاکستان کی مالی مدد، دفاعی الات کی برآمدات اور فروخت پر پابندی، دوہری استعمال اشیا کی برآمد پر پابندی سمیت متفرق مالی اور دیگر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دیگر قانون سازوں نے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے ساتھ تجارت کرنے والے افراد اور ممالک کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

اب تک 4 ممالک کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جس میں کیوبا، شمالی کوریا، ایران اور شام شامل ہیں۔

9 مارچ کو 3 قانون سازوں اسکاٹ پیری، گریگری اسٹوبی اور میری ای ملر نے امریکی اٹارنی جنرل میرک گالینڈ کو خط ارسال کیا۔

خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سفیر مسعود خان کے ’پاکستانی حکومت کے مقامی عناصر سےان کے قریبی تعلق باعث تشویش رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی'

مسعود خان امریکا کے لیے پاکستان کے نئے سفیر ہیں، جو پہلے بھی نیو یارک میں اسلام آباد کے مستقل نمائندے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور یہ گزشتہ سال اگست تک آزاد کشمیر کے صدر بھی رہے ہیں۔

تینوں قانون سازوں نے مسعود خان کے خلاف ان الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ ان کے امریکا کے مسلمان گروپ اور تنظیموں سے تعلقات ہیں۔

گزشتہ ماہ ایک اور امریکی قانون ساز نے مسعود خان کی تعیناتی روکنے کی کوشش کی تھی لیکن جوبائیڈن انتظامیہ نے ان کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے ان کے تقرر کی تصدیق کردی تھی۔

Read Comments