روس، یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرسکتا ہے، امریکا

10 مارچ 2022
انہوں نے جھوٹے دعووں کو ایک ’واضح چال‘ قرار دیا تاکہ مزید پہلے سے سوچے سمجھے اور بلااشتعال حملوں کا جواز پیش کیا جاسکے — فائل فوٹو / اے ایف پی
انہوں نے جھوٹے دعووں کو ایک ’واضح چال‘ قرار دیا تاکہ مزید پہلے سے سوچے سمجھے اور بلااشتعال حملوں کا جواز پیش کیا جاسکے — فائل فوٹو / اے ایف پی

ائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرسکتا ہے اور ہم سب کو اس پر چوکس رہنا چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ امریکی بائیولوجیکل ہتھیاروں کی لیبارٹریوں اور یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے بارے میں روس کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔

انہوں نے جھوٹے دعووں کو ایک ’واضح چال‘ قرار دیا تاکہ مزید پہلے سے سوچے سمجھے اور بلااشتعال حملوں کا جواز پیش کیا جاسکے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب تازہ حملوں کے بارے میں مغربی حکام کی جانب سے اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جنگ کے بڑھنے کے خطرے اور خاص طور پر روس کی جانب سے غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ’بہت فکرمند‘ میں۔

ان کی غیر روایتی ہتھیاروں سے مراد غالباً کیمیائی ہتھیار تھے مگر اس اصطلاح میں ٹیکٹیکل (چھوٹے) جوہری، بائیولوجیکل ہتھیار اور کچھ گندے بموں کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے۔

ایک مغربی عہدیدار نے کہا کہ ہمارے پاس فکر مند ہونے کا اچھا سبب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں بچوں کے ہسپتال پر بمباری، روس کی تردید

انہوں نے کہا کہ یہ جزوی طور پر اس لیے تھا کہ دیگر مقامات پر بھی دیکھا گیا ہے جہاں روس موجود تھا اور خاص طور پر شام جہاں اس کے اتحادیوں کے ذریعے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ ہم سب کو اس بات پر نظر رکھنی چاہیے کہ روس یوکرین میں ممکنہ طور پر کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے یا ان کو استعمال کر کے وہ ایک جھوٹا فلیگ آپریشن کر سکتا ہے اور یہ ایک واضح نمونہ ہے۔

تاہم بدھ کو برطانیہ کی وزارت دفاع نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ روس نے یوکرین پر تھرموبیرک راکٹس کا استعمال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ راکٹس ویکیوم بم کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں کیونکہ یہ آس پاس کی ہوا سے آکسیجن چوستے ہیں تاکہ زیادہ درجہ حرارت کا دھماکا ہو۔

یہ چیز انہیں ایک جیسے سائز کے روایتی دھماکا خیز مواد سے زیادہ تباہ کن بنا دیتی ہے اور جو لوگ اس کے دھماکے کی زد میں آتے ہیں ان میں خوف کے اثرات پیدا ہوتے ہیں۔

اس کے بعد ایک اور بیان میں برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ ممکنہ طور پر کریملن سے وابستہ روس کی نجی فوجی کمپنیوں سے ’تجربہ کار کرائے کے فوجی‘ یوکرین میں لڑائی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ روس کے کرائے پر بھرتی کیے گئے فوجیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکا، وسطی ایشیا، شام، لبیا اور مرکزی افریقی جمہوریہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔

مغربی حکام نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں خدشات روسی دعووں سے پیدا ہوئے ہیں جو ممکنہ طور پر کسی قسم کے ’فالس فلیگ‘ کے دعوے کے لیے ایسے مناظر کو تیب دے رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں روسی سفارتخانے نے ان دعووں کا حوالہ دیا کہ ’حال ہی میں ملنے والی دستاویزات‘ سے پتا چلتا ہے کہ امریکی وزارت دفاع کی معاونت سے یوکرین کی لیبارٹریوں میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے اجزا بنائے گئے ہیں۔

تاہم امریکا نے ایسے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قسم کی غلط معلومات ہے جو ہم نے روسیوں کی طرف سے کافی سالوں سے یوکرین اور دیگر ممالک پر دیکھی ہے۔

مزید پڑھیں: روسی وزیر خارجہ کی ترکی میں یوکرینی ہم منصب سے ملاقات کا امکان

حالیہ دنوں میں روسی حکام اور میڈیا نے بھی یہ دعوے کیے ہیں کہ یوکرین ایک نام نہاد ’ڈرٹی بم‘ بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو تابکار مواد کو منتشر کرتا ہے، جبکہ روس کے وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین جوہری ہتھیار لے رہا ہے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ماسکو اس طرح کے دعوے اس لیے کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے عوام کے لیے ایک جواز پیش کرے کہ اس نے یوکرین پر حملہ کیوں کیا ہے، مگر مغربی حکام کو یہ بھی خدشہ ہے کہ انہیں کسی ’فالس فلیگ‘ کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مثال کے طور پر روس دعویٰ کر سکتا ہے کہ غیر روایتی ہتھیاروں کا استعمال پہلے یوکرین کی فوج کی طرف سے کیا گیا اور پھر وہ روس کی طرف سے بعد میں غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال کے جواز کو پیش کر سکتا ہے۔

مغربی حکام کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی باتیں اس وقت ہوئی تھیں جب ان کا استعمال شام میں ہوا تھا، تاہم یہ اس طرح کے دیگر اشارے ہیں جو کسی قسم کی انٹیلی جنس کی طرف حوالہ دے رہے ہیں اور ہمارے لیے یہ بہت فکر کی بات ہے۔

روس کے ساتھی بشارالاسد کی حکومت نے عام شہریوں کے خلاف متعدد مواقع پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

روس پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے 2018 میں سیلسبری میں سرگئی اسکرپال اور 2020 میں اپوزیشن شخصیت الیکسی ناوالنی کے خلاف قتل کی کوششوں میں نرو ایجنٹس، ایک قسم کا کیمیائی ہتھیار استعمال کیا تھا۔

ایک عالمی واچ ڈاگ، جو کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی نگرانی کرتا ہے، وہ کیمیائی ہتھیار کو کیمیکل کے طور پر بیان کرتا ہے جو جان بوجھ کر موت یا اس کی زہریلی خصوصیات کے ذریعے نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

تاہم بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ان کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Mar 11, 2022 07:57am
امریکہ کی باتوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔