Dawn News Television

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022 06:44pm

بھارتی تاجروں کا ٹیکس میں اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

بھارت کے تاجر اور دکانداروں نے مصنوعات اور خدمات پر ٹیکسز میں اضافے کے خلاف اگلے ہفتے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق تجارتی گروپ کے حکام نے بتایا کہ جن مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے ان میں اناج اور گھریلو اشیا شامل ہیں۔

بھارت کے ایک کروڑ سے زائد چھوٹے دکانداروں اور ہول سیلرز کی نمائندہ تنظیم کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کے صدر پراوین کھنڈی وال نے بتایا کہ کھانے پینے کی متعدد اشیا پر 5 فیصد ٹیکس نافذ کیا گیا ہے، جن پر اس سے قبل کوئی ٹیکس نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: اودے پور میں ہندو درزی کے قتل کے بعد حالات کشیدہ، جزوی کرفیو نافذ

ان کا کہنا تھا کہ گھر کے استعمال کی متعدد دیگر مصنوعات پر بھی ٹیکس میں اضافے سے عوام اور تاجروں پر مہنگائی کا دباؤ پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گروپ کے اراکین سلسلہ وار احتجاج کا آغاز 16 جولائی کو بھوپال سے کریں گے، یہ وسطی بھارت کا دارالحکومت ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا گڑھ ہے۔

نریندر مودی نے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کا نظام 2017 میں متعارف کروایا تھا تاکہ 20 فیڈرل اور اسٹیٹ ٹیکسز کو تبدیل کرکے ایشیا کی تیسری بڑی معیشت کے ٹیکس کے نظام کو یکساں کیا جاسکے۔

پچھلے مہینے متعدد اشیا و خدمات پر ٹیکس کو 12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی منظوری دی گئی تھی جس میں کچن کا سامان بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: روس سے تیل کی درآمدات بھارت کے مفاد میں نہیں، بائیڈن کا مودی کو پیغام

وزارت خزانہ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ برینڈڈ فوڈ مصنوعات جس میں چاول، گندم، آٹا، دالیں اور ڈیری مصنوعات شامل ہیں، پر ٹیکس میں 5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، اسی طرح ان برینڈڈ مصنوعات جو 25 کلو گرام اور 25 لیٹر میں فروخت ہوتی ہیں ان پر بھی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکسز کی زیادہ شرح سے گھرانوں پر مزید بوجھ پڑے گا، جو پہلے ہی توانائی اور خوارک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے دباؤ کا شکار ہیں۔

بھارت کا کنزیومر پرائس انڈیکس اپریل میں 8 سال کی بلند ترین سطح 7.79 فیصد پر پہنچ گیا تھا جبکہ مئی اور جون میں بھی 7 فیصد سے اوپر کی سطح پر رہا۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کا متعارف کردہ جی ایس ٹی نظام سابقہ ​​پیچیدہ ٹیکس نظام کے مقابلے میں بہتر ہے، تاہم کچھ عناصر نے اعتراضات اٹھائے ہیں کہ چھوٹے تاجروں پر کمپلائنس کا بوجھ پڑے گا۔

Read Comments