بھارت: اودے پور میں ہندو درزی کے قتل کے بعد حالات کشیدہ، جزوی کرفیو نافذ

اپ ڈیٹ 29 جون 2022
ہندو درزی کے میبنہ قتل کے بعد اجمیر کی سڑک پر پولیس گشت کررہی ہے— فوٹو: اے ایف پی
ہندو درزی کے میبنہ قتل کے بعد اجمیر کی سڑک پر پولیس گشت کررہی ہے— فوٹو: اے ایف پی

دو مسلمانوں کی جانب سے ہندو درزی کے مبینہ قتل کے بعد بھارتی شہر اودے پور میں ہزاروں پولیس کو تعینات کرکے موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مغربی بھارت کے شہر اودے پور میں ایک شخص کا سر تن سے جدا کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جزوی کرفیو نافذ ہے، تاکہ ممکنہ فرقہ وارانہ تشدد سے بچا جاسکے۔

راجستھان کی ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی موبائل انٹرنیٹ سروس کو منقطع کر دیا گیا ہے اور مقامی حکام نے چار یا اس سے زیادہ افراد کے مجمع لگانے پر ایک مہینے کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

ہلاک شخص کی آخری رسومات آج شام تک ادا کر دی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: بھارت: توہین آمیز بیان پر مظاہرہ کرنے والوں کےخلاف کریک ڈاؤن، مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ

مارے جانے والے آدمی کو درزی بتایا جارہا ہے جس نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما کے پیغمبرِ اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرے کی حمایت میں سوشل میڈیا پر حالیہ پوسٹ شیئر کی تھی۔

نوپور شرما کے مئی کے آخر میں ٹی وی مباحثے کے دوران تبصرے نے غم و غصے کو جنم دیا تھا، جس کے سبب بھارت کے کچھ حصوں میں پُرتشدد واقعات ہوئے تھے اور پوری اسلامی دنیا میں اس کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔

ویڈیو میں مبینہ قتل کو دکھایا گیا ہے جبکہ دو افراد کو بڑے چاقو لہراتے دیکھا جاسکتا ہے، انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی بھی دھمکیاں دیں۔

وزیرِ اعلیٰ راجستھان اشوک گہلوت نے کہا کہ قتل میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور ہم سخت سزا اور جلد انصاف کو یقینی بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ بیان کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے، 2 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ واقعے کی ویڈیو شیئر نہ کریں جس کا مقصد معاشرے میں انتشار پھیلانا ہے۔

مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی نے نوپور شرما کو ان کے ریمارکس پر معطل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں