Dawn News Television

شائع 29 اگست 2022 07:12pm

ڈالر 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

فیڈرل ریزرو کے چئیر جیروم پاول کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کم کرنے کے لیے شرح سود کو برقرار رکھنے کے اشارے کے بعد امریکی ڈالر دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈالر انڈیکس دو دہائیوں کے دوران ایشیا کی تجارت میں 109.44 تک پہنچ گیا، ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد دیگر بڑی کرنسیاں نئی کم ترین سطح پر چلی گئی ہیں اور اس کی وجہ سے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں پر دباؤ بڑھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کو کیسے قابو کیا جاسکتا ہے؟

ڈالر، جاپانی کرنسی ین کے مقابلے میں 138.88 تک پہنچ گیا جو 21 جولائی کے بعد سب سے زیادہ ہے، جبکہ آف شور کرنسی یوآن 2 سال کی کم ترین سطح 6.93 فی ڈالر پر آگئی۔

برطانیہ کا پاؤنڈ اسٹرلنگ بھی ڈھائی سال کی کم ترین سطح کے بعد 1.1656 ڈالر پر پہنچ گیا جبکہ یورو 0.49 فیصد گر کر 0.99 ڈالر پر آگیا۔

اس اقدام سے ڈالر کے منافع میں جمعہ کو اس وقت اضافہ ہوا جب جیروم پاول نے خبردار کیا کہ گھریلو افراد اور کاروباروں کو ’کچھ تکلیف‘ ہوگی کیونکہ فیڈرل ریزرو کو مہنگائی پر قابو پانے میں کچھ وقت لگے گا۔

کامن ویلتھ بینک آف آسٹریلیا میں کرنسی کی حکمت عملی اور بین الاقوامی اقتصادیات کے سینئر ایسوسی ایٹ کیرول کانگ نے کہا کہ ’جیروم پاول نے واضح کردیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی کوئی بنیادی وجہ نہیں ہے جو مارکیٹ کے کچھ شرکا کے پاس تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں رواں ہفتے امریکی ڈالر انڈیکس مزید بلندی کا سفر طے کرتے ہوئے 110 پوائنٹس کی جانب پیش قدمی کرے گا، بالکل اسی طرح جیسے مارکیٹ کے شرکا بڑے مرکزی بینکوں کی طرف سے زیادہ جارحانہ سختی کے باعث قیمتیں بڑھاتے رہتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: ڈالر کی اونچی اڑان اور اسٹیٹ بینک کی مجرمانہ غفلت

پاؤل کے تبصروں کے بعد امریکی بانڈز پر منافع میں بھی اضافہ ہوا، 2 سال کا منافع بڑھ کر 3.49 فیصد تک پہنچ گیا جو 2007 کے آخر کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ 10 سال کا منافع تقریباً 3.12 فیصد پر برقرار ہے۔

سیکسو کیپٹل مارکیٹس کے مارکیٹ اسٹریٹجسٹ چارو چنانا کا کہنا تھا کہ ’اب جب ریٹس میں اضافے پر بحث یہاں سے پیچھے ہٹنا شروع ہوسکتی ہے، تو توجہ بلند ترین ریٹس پر منتقل ہوسکتی ہے اور یہ کہ وہ کب تک رہیں گے۔‘

یورپی سینٹرل بینک (ای سی بی) کے ستمبر پالیسی اجلاس میں اسی حد تک اضافے کے امکانات کے باوجود یورو ان سرمایہ کاروں کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے جن کی زیادہ توجہ بلاک میں توانائی کے بحران پر ہے۔

مارکیٹس اس خطرے کے ساتھ قدر کا تعین کر رہی ہیں کہ ای سی بی، کچھ پالیسی سازوں کی جانب سے اتنے بڑے اقدام میں دلچسپی ظاہر کرنے کے بعد اگلے مہینے 75 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر سکتا ہے۔

تاہم چارو چنانا کا کہنا تھا کہ ’ہماری زیادہ توجہ نارڈ اسٹریم کی مینٹیننس اور اس پر ہوگی کہ پائپ لائن کتنی جلد آپریشن پر واپس آتی ہے، کیونکہ روس کی ریاستی توانائی کمپنی گیزپروم کی جانب سے 31 اگست سے 2 ستمبر کے درمیان رواں ہفتے یورپ کو قدرتی گیس کی سپلائی روک لی جائے گی۔‘

یہ بھی پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اسی طرح خطرے سے دوچار آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے ڈالر کو فوائد برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔

آسٹریلیا کی کرنسی 0.7 فیصد کم ہوکر 0.68 ڈالر تک پہنچی جو 19 جولائی کے بعد کم ترین سطح ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی کرنسی ایک ماہ کی کم ترین سطح 0.61 ڈالر تک پہنچ گئی۔

کرپٹو کرنسی میں بٹ کوائن 20 ہزار ڈالر کی سطح سے نیچے رہا جس کی وجہ سرمائے میں کمی بتائی جارہی ہے اور یہ 3.89 فیصد گر کر 19 ہزار 843 ڈالر کی سطح پر آگیا۔

Read Comments