Dawn News Television

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2022 12:59pm

پاکستان میں قدرتی آفات پر مرکوز معاشی حکمت عملی مؤثر بنانے کی فوری ضرورت

ایشیائی ترقیاتی بینک نے وسطی ایشیا کے علاقائی اقتصادی ممالک میں سیلاب اور زلزلوں کے خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات پر مرکوز موجودہ معاشی حکمت عملی کو مؤثر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا کہ قدرتی آفات کے خطرے کی روک تھام کا طریقہ کار بار بار آنے والے سیلاب اور زلزلے کے واقعات سے ہونے والے نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہے، ان خطرات کے حل کے طور پر نجی انشورنس کو مارکیٹ میں محدود رسائی حاصل ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ چیلنجز ایک پیچیدہ بیرونی اقتصادی پس منظر کے سبب بڑھ گئے ہیں جس سے کسی آفت کے بعد قرض کا فوری، سستا اور مالی شمولیت کی کم سطح پر حصول مشکل ہو جاتی ہے جو پاکستان میں بہت سے لوگوں کے لیے قدرتی آفات کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں ریلیف اقدامات کیلئے 30 لاکھ ڈالر کی منظوری

2010 اور 2015 میں سیلاب کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ تباہی کے گزشتہ واقعات ان چیلنجوں کی عکاسی کرتے ہیں جن کا اس وقت پاکستان کو سامنا ہے۔

ان واقعات میں پنجاب میں کسانوں کو 32 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا، متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے حکومت نے 6 ارب 70 کروڑ روپے فراہم کیے جو کہ مطلوبہ رقم کا صرف 18.5 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بننے والی قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے موجودہ اقدامات کے دائرہ کار کو قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈز کی مؤثر کارکردگی کے ذریعے بڑھانے کی ضرورت ہوگی، خطرے کی منتقلی کے اقدامات سے اس کی تکمیل ممکن ہے جو ہنگامی ردعمل کی لاگت یا تباہ شدہ اثاثوں کی تعمیر نو میں مدد کر سکتے ہیں۔

Read Comments