Dawn News Television

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2022 12:46pm

عمران خان کے قافلے کی گاڑی میں آگ لگنے کی تحقیقات شروع

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ایک ٹیم نے روات تھانے کا دورہ کر کے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اسکواڈ کی گاڑی کا معائنہ کیا جس میں 3 ستمبر 2022 کو گجرات میں ایک عوامی جلسے کے بعد واپس اسلام آباد جاتے ہوئے آگ لگ گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم نے منگل کو صدر ڈویژن کے ایس پی احمد زونیر چیمہ اور ڈی ایس پی کے ہمراہ آگ لگنے کی وجہ جاننے کے لیے تھانے کا دورہ کیا، ماہرین نے تباہ شدہ گاڑیوں سے کچھ نمونے اکٹھے کیے حالانکہ اندر سے وہ اپنی اصل حالت میں برقرار ہے، ماہرین کچھ کاغذی کارروائی کے بعد تھانے سے چلے گئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے قافلے کو لاہور کے قریب معمولی حادثہ

پولیس یا ریسکیو 1122 کی جانب سے آگ لگنے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم ابتدائی طور پر پولیس نے آگ لگنے کی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ قرار دیا ہے۔

ایک سینئر پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ فرانزک رپورٹ آنے کے بعد آگ لگنے کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ تخریب کاری کا عمل نہیں لگتا ہے لیکن پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے بعد آگ لگنے کی اصل وجہ واضح ہو جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اسکواڈ کی گاڑی میں بظاہر برقی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے 3ستمبر کو تھانہ روات کے قریب گجرات میں عوامی جلسے کے بعد اسلام آباد واپس آتے ہوئے آگ لگ گئی۔

گاڑی میں سفر کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں نے گاڑی سے چھلانگ لگانے دی تھی جس کی بدولت حادثے میں کوئی بھی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف

پی ٹی آئی چیئرمین کے قافلے نے اسلام آباد کی جانب سفر جاری رکھا تھا تاہم تباہ شدہ گاڑی کو جی ٹی روڈ سے ہٹا کر تھانے کے باہر کھڑا کر دیا گیا۔

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم پنجاب ہاؤس اسلام آباد کی جلی ہوئی گاڑی کا معائنہ کرنے کے بعد جائے وقوع سے چلی گئی، گاڑی کو 10 دن بعد تھانے کے اندر منتقل کر دیا گیا، فرانزک ایجنسی کی ٹیم نے بارش کے موسم میں اتنی اہم گاڑی کو کسی حفاظت کے بغیر کھلے میں پارک کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

Read Comments

’ کاش فیض صاحب کو بھی ماہواری آتی’

فیض ماہواری کے درد سے آشنا نہ ہوسکے جو ہر ماہ عورت کا مقدر ہے۔ یوں درد بھری نظمیں رقم ہونے سے رہ گئیں اور الفاظ احساس کی بھٹی سے پگھل کر آبگینہ نہ ہوسکے۔