عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف

01 ستمبر 2022
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ 266 اہلکار عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بُک
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ 266 اہلکار عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بُک

اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سامنے آئی جس کی صدارت پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو فراہم سیکیورٹی ہی انہیں ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلے گی، رانا ثنااللہ

کارروائی کے دوران آئی جی اکبر ناصر سے عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے اور ان کی حفاظت کے لیے تعینات نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کی وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا۔

آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ دو نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ خیبرپختونخوا، اسلام آباد، گلگت بلتستان پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز کے 266 اہلکار عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے لائسنس منسوخ کیے گئے تاہم وہ اب بھی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی اور یوسف رضا گیلانی کی طرح عمران خان کو بھی پانچ سیکیورٹی گارڈز فراہم کیے گئے تھے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ایک 'عالمی رہنما' تھے جنہوں نے متعدد بار اسلامو فوبیا کے بارے میں بات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محسن عزیز نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں اور پولیس نے خود دھمکیوں کی تصدیق کی ہے اور اس صورتحال میں عمران خان کی سیکورٹی واپس لینے کے احکامات 'غیر قانونی اور نامناسب' ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے یہ اقدامات مغرب کو پسند نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینا تشویشناک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں