Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2022 06:56pm

بلاول بھٹو کا نریندر مودی کے خلاف بیان: بی جے پی کا پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہنے پر ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان کا دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج کیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی کے کارکنان نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے قریب جمع ہوئے جہاں انہوں نے ’پاکستان ہائے ہائے‘ اور ’بلاول بھٹو، معافی مانگو‘ کے نعرے لگائے۔

رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے مظاہرین کو ہائی کمیشن کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں قائم کردیں تھیں، تاہم مظاہرین نے رکاوٹوں کا پہلا حصہ عبور کرکے ہائی کمیشن کی طرف مارچ کرنا شروع کردیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو دوسری رکاوٹ پر روک لیا جبکہ وہاں واٹر کینن بھی رکھے گئے تھے اور پولیس نے کچھ بی جے پی اراکین کو بھی گرفتار کرلیا۔

علاوہ ازیں این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی حکومت نے بھی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے بیان بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت پر الزامات لگانے کے لیے ثبوتوں کی کمی ہے۔

بلاول بھٹو اور جے شنکر آمنے سامنے

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن تو مر چکا ہے مگر گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیر اعظم ہے۔

اقوام متحدہ میں بلاول بھٹو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے‘۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’نریندر مودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد تھی، یہ آر ایس ایس کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم ہیں جو ہٹلر کے نظریے سے متاثر ہیں‘۔

بلاول بھٹو زرداری کی بریفنگ سے قبل بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اقوام متحدہ کے میڈیا کارنر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے 14 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اپنی بریفنگ کے دوران پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو دہرایا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کی میزبانی کی۔

جے شنکر نے وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کے اسلام آباد میں دیے گئے ریمارکس پر بھی تنقید کی جہاں انہوں نے بھارت کو دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب قرار دیا تھا۔

اس پر بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ حنا ربانی کھر کے ریمارکس اس وقت کے امریکی سیکریٹری ہیلری کلنٹن کے دورہ پاکستان کی یاد دلاتے ہیں جب ہیلری کلنٹن نے پاکستان کو یاد دلایا تھا کہ ’اگر آپ کے گھر میں سانپ ہوں گے تو آپ کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ صرف آپ کے پڑوسیوں کو ہی ڈسیں گے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اچھے مشورے بہتر انداز میں نہیں سن سکتا اور اب آپ دیکھ لیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، آج یہ ملک دہشت گردی کا مرکز ہے اور پاکستان کے خطے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک دہشت گرد سرگرمیوں کے ثبوت موجود ہیں۔

جے شنکر نے پاکستان کو دوسروں پر الزامات نہ لگانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان آخر کب تک دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مصروف رہ کر اپنے آپ کو اس بحث میں چھپانے کی کوشش کرتا رہے گا؟ مہربانی کرکے پہلے اپنا عمل ٹھیک کریں اور اچھا پڑوسی ملک بننے کی کوشش کریں۔

بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری کی بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ میں لفظی جنگ کیوں ہو رہی ہے؟

اس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ’یہ لفظی جنگ نہیں ہے، میں نے یہ محسوس نہیں کیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں خود اس دہشت گردی کا شکار ہوچکا ہوں، میری والدہ (سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو) سمیت ہزاروں پاکستانیوں کو دہشت گردوں نے قتل کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے دہشت گردی میں بھارت سے بہت زیادہ جانیں گنوائی ہیں، بھارت ایسا رویہ اختیار کر رہا ہے جہاں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا بہت آسان ہے۔‘بلاول بھٹو نے نشاندہی کی کہ بھارت نے اپنا یہی فلسفہ نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے مسلمانوں کے لیے بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔

Read Comments