جنرل (ر) باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کسے کب قید کرنا اور چھوڑنا ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2022
عمران خان نے قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کو کردار ادا کرنے پر زور دیا—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کو کردار ادا کرنے پر زور دیا—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس پر کب اور کتنا دباؤ ڈالنا ہے اور کب چھوڑنا ہے اور کب قید کرنا ہے، ہم بالکل بے بس تھے، وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔

اسلام آباد میں منعقدہ ’رول آف لا کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو دلدل سے صرف ایک چیز قانون کی حکمرانی ہی نکال سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ معاشی طور پر ایک دم ایشین ٹائیگر بن جائیں گے، چین کی طرح ترقی کر سکتے ہیں، لاہور کو پیرس بنا سکتے ہیں لیکن جب تک ملک کے اندر انصاف اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو کوئی ملک خوشحال نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی وسائل کے باوجود کسی ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر خوشحالی نہیں دیکھی، پاکستان میں گزشتہ 8 ماہ سے قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو کبھی ایسے چیلنج کا سامنا نہیں رہا جو آج ہے، کاروباری برادری، کسان، مزدور سمیت تمام طبقات آج خوف زدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات بڑی تشویش ناک ہے کہ پچھلے 7 سے 8 مہینوں میں ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں تقریباً 7 گنا زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کی بڑی ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی کو عدلیہ اور وکیل برقرار رکھتا ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں ان کیسز پر پوری کوشش کی کیونکہ ان کے مقدمات میچور تھے لیکن نیب کے اندر سے ہمیں کہتے تھے پیچھے سے اجازت نہیں ہے اور پیچھے سے جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس پر کب اور کتنا دباؤ ڈالنا ہے اور کب چھوڑنا ہے اور کب قید کرنا ہے، ہم بالکل بے بس تھے، وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ چین کو مغرب، جمہوری معاشرہ نہیں کہتا لیکن صدر شی جن پنگ نے 450 وزرا کو 7 سے 8 سال میں کرپشن پر جیلوں میں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ وکلا کو ملک کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھانی پڑے گی، این آر او اپنی کرسی بچانے کے لیے ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کرپشن چھپانے کے لیے بلیک میل کرتے ہیں، جو جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا اور اس دفعہ جنرل باجوہ نے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہے جو اپنے آپ کو قانون کے اوپر بٹھا دیتے ہیں اور ملک میں سب کے سامنے مذاق ہوتا ہے، لیکن وکلا برادری کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے لیے کردار ادا کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں