پاکستان

عدالت کی مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی کو پنجاب اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت

قانون کے مطابق 15 دن کے لیے پابندی عائد کی جاسکتی ہے لیکن اسپیکر نے غیر قانونی طور پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی لگائی، وکیل

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 18 اراکین صوبائی اسمبلی کو آج (21 دسمبر) کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان نے 7 جولائی اور 23 اکتوبر کے دو مختلف حکم ناموں میں رانا مشہور احمد خان، صبا صادق اور دیگر اراکین صوبائی اسمبلی کو پنجاب اسمبلی کے 15 اجلاسوں میں شرکت کرنے سے روک دیا تھا۔

عدالت میں اراکین صوبائی اسمبلی کی نمائندگی ایڈووکیٹ رانا اسد اللہ خان، منصور عثمان اعوان، حمزہ شہرام سرور اور دیگر نے کی۔

وکلا نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کو آج ہونے والے اجلاس میں شرکت کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی پر 15 دن کے لیے پابندی عائد کی جاسکتی ہے لیکن اسپیکر نے غیر قانونی طور پر درخواست گزاروں پر مسلسل 15 اجلاسوں میں شرکت کرنے پر پابندی عائد کی۔

وکلا نے عدالت سے صوبائی اسمبلی کےاراکین کو اجلاس میں غیر آئینی طورپر پابندی عائد کرنے سے متعلق اسپیکر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیکر کے وکیل امتیاز رشید صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے عبوری ریلیف، حتمی ریلیف کے مترادف ہے جو اس مرحلے پر نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کی جانب سے دائر سول متفرق درخواست کو خارج کیا جائے۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے اپنے تحریری حکم نامے میں پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر 1997 کے رول 210 کو دوبارہ پیش کیا اور مشاہدہ کیا کہ رول 210 کا سَب رول 3 میں واضح طور پر درج ہے کہ حکم کے بعد غیر حاضری کی مدت مسلسل 15 اجلاس کے بجائے 15 دن کے لیے ہوگی۔

جج نے اسپیکر کے متنازع فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزاروں کو اجازت دی کہ وہ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور ضرورت پڑنے پر ووٹ ڈالیں۔

عدالت نے سماعت 19 جنوری 2023 تک ملتوی کردی۔