پاکستان

وفاقی حکومت کی ڈارک ویب پر معلومات لیک ہونے سے روکنے کیلئے وزارتوں کو ایڈوائزری جاری

ڈارک ویب بنیادی طور پر مجرم، دہشت گرد، ناپاک اور غیر ریاستی عناصر جیسا مائنڈ سیٹ رکھنے والے استعمال کرتے ہیں، مراسلہ

وفاقی حکومت نے ڈارک ویب پر حساس معلومات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو مراسلہ بھیج دیا۔

مراسلے کے مطابق ڈارک ویب انٹرنیٹ کا حصہ ہے، اس تک ایک خاص سافٹ وئیر کے ذریعے رسائی کی جاسکتی ہے اور یہ صارفین کو گم نام اور ناقابل شناخت رکھتی ہے اور ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی جیسا کہ بٹ کوئن استعمال کی جاتی ہے۔

’لکیج آف سنسیٹو ڈیٹا آن ڈارک ویب‘ (ایڈوائزری نمبر 53) کے عنوان سے جاری مراسلے میں بتایا گیا کہ ڈارک ویب کو بنیادی طور پر مجرم/دہشت گرد، ناپاک اور غیر ریاستی عناصر جیسا مائنڈ سیٹ رکھنے والے استعمال کرتے ہیں۔

ایڈوائزری کی فہرست میں ڈارک ویب کے ذریعے ہونے والے ان جرائم کا ذکر کیا گیا ہے:

مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ ذاتی اور سرکاری معلومات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، اسی طرح ڈارک ویب سورسز کو ایکسپلور کرنے اورنامعلوم نمبر سے آنے والی تصاویر اور لنک کو آگے نہ بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مراسلے میں ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات اٹھانے کی تجویز دی گئی ہے:

سابق وزیراعظم عمران خان، وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو لیک ہونے کے مہینوں بعد یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

اُس وقت رپورٹس تھیں کہ ہیکرز جو گزشتہ سائبر حملوں میں ملوث تھے، نے پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر میں ہونے والی گفتگو کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے لگادیا ہے۔

صارفین نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ ہیکروں کی جانب سے آن لائن کلپ لیک کیے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس حساس معلومات کا ڈیٹا ہے، اور اسے فروخت کرنے کے لیے کم ازکم 18 بٹ کوئن کی بولی لگائی جانی ہے، جس کی کم از کم قیمت 3 لاکھ 45 ہزار ڈالر کے قریب ہے۔

بچوں کو ڈیجیٹل دنیا کے لیے کیسے تیار کریں؟

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر

آئی ایم ایف نے تین روز میں وفد پاکستان بھیجنے کا کہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف