سندھ میں استحکام کی وجہ سے ترقی ہوئی ہے، وزیراعلیٰ
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں جو ترقی ہوئی اس کی وجہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں موجود استحکام ہے۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں سندھ میں ایک ہی وزیر خزانہ رہا جس نے سارے بجٹ دیے اور یہ استحکام پیپلز پارٹی لائی ہے جو اب پورے پاکستان میں لائے گی، استحکام کی علامت پیپلز پارٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک سندھ کے جتنے بجٹ پیش کیے گئے ان میں سے 25 فیصد میں نے اور میرے والد صاحب نے پیش کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کرتی آئی ہے اور کرتی رہے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی کو عوام کیوں ووٹ دیتے ہیں، اس لیے کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کرتی ہے، لوگ ووٹ دیتے ہیں اور ہم ڈلیور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کی بجٹ میں سب سے زیادہ بجٹ تعلیم، صحت اور امن و امان اور لوکل گورنمنٹ کے شعبوں میں رکھا گیا ہے جو کہ بہت ضروری شعبے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ سال جیسے ہی ختم ہوا تو سندھ میں تباہ کن سیلاب آگیا اور یہ سیلاب بہت تباہ کن تھا۔
انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب، مہنگائی اور اضافی خرچوں کے باوجود بھی جب یہ سال ختم ہو رہا ہے تو اس میں سندھ میں ریکارڈ ترقیاتی اخراجات ہوئے ہیں اور اس سے پہلے 18-2017 میں اتنے اخراجات ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے تمام سیلاب دیکھے ہیں لیکن کسی بھی سیلاب میں حکومت نے یہ نہیں کہا کہ ہم لوگوں کے گھر بنائیں گے، لیکن وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت کی کہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں ان کو نئے گھر تعمیر کروا کر دیں اور اگر بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ نہ ہوتے تو شاید یہ گھر تعمیر نہ ہوتے۔
’کراچی کی اسکیموں کیلئے 182 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں‘
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب بجٹ کے بعد کہا جاتا ہے کہ ہم کراچی کو کچھ نہیں دے رہے، اسکیمیں نہیں رکھیں، کراچی ہمیں ووٹ دے رہا ہے تو ہم کیوں کچھ نہیں دیں گے، اگلے سال کے بجٹ میں اسکیموں کے لیے 182 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے اسکولوں میں 3.1 ارب، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں 2.4 ارب روپے، 5.4 ارب روپے کی صحت کی اسکیمیں، 8.9 ارب روپے کی محکمہ داخلہ کی اسکیمیں، لوکل گورنمنٹ کی 28.7 ارب روپے کی اسکیمیں کراچی کے لیے ہیں جبکہ میگا اسکیمیں 12.5 ہیں جو کچھ لوگوں کو ایک ہی نظر آئی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج امپروومنٹ پروجیکٹ کے لیے 27.2 ارب روپے مختص ہو چکے ہیں اور ’کے فور‘ منصوبے کے لیے مختص کی گئی رقم الگ ہے اور اس کے علاوہ ساڑھے 27 ارب روپے کی رقم لوکل کونسلز کے لیے رکھی گئی ہیں جبکہ ساڑھے 14 ارب کی سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کی اسکیمیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن کا کام بھی چل رہا ہے جس کے لیے ساڑھے 26 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، اس کے علاوہ ییلو لائن کے لیے بھی 23 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں این آئی سی ایچ کو ترقیاتی بجٹ دے رہے ہیں اور جناح ہسپتال کو ایک ارب روپے کی نئی سائبر نائف دی گئی ہے جس سے پورا ملک مستفید ہوگا، اس کے علاوہ این آئی سی وی ڈی، ایس آئی یو ٹی اور انڈس ہسپتال جیسے اداروں کو بھی گرانٹ دے رہے ہیں، اگر آنکھیں کھول کر دیکھیں گے تو سب کچھ نظر آئے گا، تعصب نہ کریں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی سے منسلک کراچی۔ٹھٹہ ڈوئل کیریئج وے کے لیے 1.2 ارب روپے، این آئی سی ایچ کی 389 ارب روپے کی اسکیم ہے، سندھ نوری آباد پاور کمپنی جو کہ کراچی کو بجلی دے رہی ہے تو 12 ارب روپے کا وہ منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم نائن۔ایم فائیو لنک 2 ارب روپے کا منصوبہ ہے، ملیر ایکپریس وے ساڑھے 27 ارب روپے کا منصوبہ ہے، ماڑی پور ایکسپریس وے 11.2 ارب روپے، دھابیجی انڈسٹریل اسٹیٹ 16 ارب روپے کا منصوبہ ہے اور یہ وہ منصوبے ہیں جو مکمل ہوگئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کراچی۔حب واٹر کنال پروجیکٹ بڈنگ پوزیشن میں ہے جو کہ 24 ارب روپے کا منصوبہ ہے، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹ 125 ارب روپے کا ہے، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ ون 60 ارب روپے، جناح ہسپتال سیفٹی اینڈ سیکیورٹی پروجیکٹ 2 ارب روپے، ماربل سٹی منصوبہ 5 ارب روپے، این اے ڈی ٹیکنالوجی پاک پروجیکٹ 24 ارب روپے کا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے ترقیاتی بجٹ پر انہوں نے کہا کہ جو منصوبے ہمیں دیے گئے ہیں ہم ان سے خوش نہیں ہیں، ہمارا خیال ہے کہ سندھ بہت زیادہ مستحق ہے اور یہ بات ہم نے وفاقی حکومت سے بھی کی ہے۔
’یہ کہنا درست نہیں کہ کراچی میں وڈیروں کا قبضہ ہے‘
9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر 9 مئی کی رات کوئی شاہراہ فیصل پر جاتا تو جنگ میدان نظر آتا جہاں ہر جگہ گاڑیاں اور بل بورڈ جلے ہوئے تھے لیکن ہم نے فوری طور پر سڑکیں کھلوا دیں۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں عام انتخابات ہوں گے، پیپلز پارٹی پھر سرخرو ہوکر آئے گی، جہاں سے کام چھوڑیں گے وہیں سے شروع کیا جائے گا، نگران حکومت میں بھی وہی کام چلتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ کراچی میں وڈیروں کا قبضہ ہے، ہم سندھی میں وڈیرے کو ’بڑا‘ کہتے ہیں، انہوں نے بڑوں کی عزت کرنا نہیں سیکھی، میڈیا اس پر اپنا کردار ادا کرے، ایک شخص غلطی کرے تو میڈیا اس غلطی کو درست کرنے کے بجائے اس کو دہراتی رہتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کا مالی سال 24-2023 کے لیے 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا، جس میں خسارے کا تخمینہ 37.7 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا پہلا بجٹ 3 اگست 1937 کو سر غلام حسین ہدایت اللہ نے پیش کیا تھا، میں صوبائی اسمبلی میں آج 59واں بجٹ پیش کر رہا ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری کابینہ نے چیئرمین بلاول بھٹو زردری کی رہنمائی میں عوام کی بہتر خدمت کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت کی کامیابی کا مظہر بلدیاتی انتخابات ہیں، پیپلز پارٹی نے سندھ کے ہر ضلع میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، ہم عام انتخابات میں پورے پاکستان میں انتخابات جیتیں گے۔