Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2023 02:13pm

کشمور میں ’راکٹ لانچروں سے مندر پر حملے‘ کا معاملہ ابہام کا شکار

سندھ میں کشمور کے علاقے غوث پور میں ایک مندر پر گزشتہ روز مبینہ طور پر راکٹ لانچروں سے حملے کا معاملہ ابہام کا شکار ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد کا نشانہ مندر نہیں بلکہ زمیندار کا گھر تھا، جبکہ سوشل میڈیا ان دعووں سے گونج رہا ہے کہ مجرموں نے مندر پر حملہ کیا اور اسے بری طرح نقصان پہنچایا۔

لاڑکانہ رینج کے ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ اور کشمور کے ایس ایس پی عرفان علی سموں نے بتایا کہ مسلح افراد نے زمیندار کے گھر ’میر نادر ہاؤس‘ پر حملہ کیا کیونکہ اس نے گزشتہ 6 ماہ سے انہیں بھتے کی رقم ادا نہیں کی تھی۔

پولیس کے مطابق میر نادر ہاؤس سے متصل ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جسے ہندو عبادت گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ نادر ہاؤس پر حملہ تھا، مندر پر نہیں لیکن سوشل میڈیا پر مندر پر حملے کی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، یہ سراسر بے بنیاد ہے، یہ معاملہ بھتے کی رقم کی عدم ادائیگی سے متعلق ہے اور اس کا کسی کمیونٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم جیکب آباد جنرل ہندو پنچایت کے صدر لال چند سیتلانی اور دیگر عہدیداروں نے رادھا سوامی دربار مندر پر حملے کی مذمت کی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سندھ میں ہم آہنگی برقرار رہے گی اور کوئی بھی امن کو خراب نہیں کر سکے گا۔

دریں اثنا انسانی حقوق کمیشن نے کشمور اور گھوٹکی میں 30 ہندوؤں کو اغوا کرنے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

گزشتہ روز انسانی حقوق کمیشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’انسانی حقوق کمیشن کو کشمور اور گھوٹکی میں بگڑتے امن و امان کی خبروں پر تشویش ہے جہاں خواتین اور بچوں سمیت ہندو برادری کے تقریباً 30 افراد کو منظم جرائم پیشہ گروہوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ہمیں پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ان گروہوں نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے، محکمہ داخلہ سندھ کو فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے اور ان علاقوں میں تمام شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

Read Comments