قطر، امریکا کی ثالثی: مصر، اسرائیل اور حماس کے درمیان زخمیوں کی منتقلی کا معاہدہ
قطر نے امریکا کے تعاون سے مصر، اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت غزہ سے مخصوص انخلا کی اجازت ہوگی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے سے غزہ سے غیر ملکی باشندوں اور شدید زخمیوں کو مصر اور غزہ کے درمیان سرحد رفح کے ذریعے غزہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی، تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ انخلا کب تک جاری رہے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ معاہدہ دیگر مسائل بشمول گرفتار اسرائیلیوں، غزہ میں انسانی بحران کم کرنے جیسے مسائل سے منسلک نہیں ہے جہاں لوگ پانی، خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مسلسل بمباری کے بعد غزہ میں زمینی فوج بھی بھیج دی ہے۔
حماس کی القسام بریگیڈ کے ترجمان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس نے ثالثی کرانے والوں کو بتایا ہے کہ جلد ہی 200 یرغمالیوں اور غیر ملکی افراد کو رہا کر دیا جائے گا جن کو 7 اکتوبر کو کیے گئے حملے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تاہم ترجمان نے مغویوں کے اعداد و شمار یا ان کی قومیت کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق مصر نے سینائی میں ایک فیلڈ ہسپتال بھی تعمیر کیا ہے، گزشتہ روز رفح میں 10 ایمبولینس بھی روانہ کی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظمیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں لوگوں صحت کی بدترین صورت حال کا سامنا ہے جہاں ہسپتال علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے محروم ہیں کیونکہ بجلی منقطع ہے۔
آج غزہ میں مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ سروسز مکمل طور پر منقطع کردی گئی ہیں، ادھر اسرائیل نے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم کرتے ہوئے کئی حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے انسانی امداد کی فراہمی کے عالمی مطالبوں کو مسترد کر دیا ہے۔