کاروبار

چاول کی مارکیٹ میں پاکستان کا مقابلہ، بھارت کا برآمدات پر پابندیوں میں نرمی کا منصوبہ

توقع ہے برآمدات فروغ دینے کے لیے باسمتی چاول کی کم از کم برآمدی قیمت 950 فی ٹن سے کم کرکے 800 سے 850 ڈالر فی میٹرک ٹن کردی جائے، ذرائع

بھارتی حکومت کے ذرائع نے کہا ہے کہ امکان ہے کہ انڈیا باسمتی چاول کی برآمدات کی قیمت میں کمی کرے اور سیلا چاول پر 20 فیصد ایکسپورٹ ٹیکس کو بیرون ملک شپمنٹ پر مقررہ ڈیوٹی سے بدل دے جب کہ اس اقدام سے بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں اپنے مارکیٹ شیئر کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی خبر کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ ملک نے 2023 میں برآمدات پر مختلف پابندیاں عائد کیں اور انہیں 2024 میں بھی جاری رکھا تاکہ اپریل-مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل مقامی سطح پر قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔

میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہ رکھنے والے ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ نئی دہلی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے باسمتی چاول کی کم از کم برآمدی قیمت (ایم ای پی) 950 فی ٹن سے کم کرکے 800 سے 850 ڈالر فی میٹرک ٹن کردے۔

ایم ای پی کم کرنے سے بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں اپنا مارکیٹ شیئر برقرار رکھنے میں مدد ملے گی جب کہ پاکستان نے نئی دہلی کی برآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے رواں سال ریکارڈ مقدار میں چاول برآمد کیے۔

بھارت اور پاکستان باسمتی چاول کے بڑے برآمد کنندگان ہیں، بھارت ایران، عراق، یمن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا جیسے ممالک کو 40 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ باسمتی برآمد کرتا ہے جو کہ اپنے بڑے سائز اور اپنی خوشبو کی وجہ سے مشہور ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی سیلا چاول پر عائد 20 فیصد ایکسپورٹ ٹیکس ختم کرنے اور انڈر انوائسنگ کو روکنے کے لیے کم از کم ایکسپورٹ ٹیکس متعارف کرانے کے بارے میں بھی سوچ رہا ہے۔

رائٹرز نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا کہ حکومت سفید چاول کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے سمیت چاول برآمد پر پابندیوں میں نرمی کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔

واضح رہے کہ 2022 میں بھارت نے ٹوٹا چاول کی ترسیل پر پابندی عائد کرتے ہوئے دیگر مختلف اقسام کی برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی ٹیکس عائد کردیا تھا جو مون سون کی بارشیں اوسط سے کم ہونے کے بعد چاول کی فصل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے سپلائی بڑھانے اور قیمتیں برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اس برس اجناس کی برآمدات میں پابندیوں کے سلسلے میں چاول کا اضافہ ہوا تھا کیونکہ حکومتیں یوکرین کی جنگ سے شروع ہونے والی تجارتی رکاوٹوں کے دوران سپلائی بڑھانے اور افراط زر سے مقابلہ کر رہی تھیں۔

بھارت کی طرف سے اس اعلان کے بعد ایشیا میں چاول کی قیمتوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

بھارت سے چاول برآمد کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ستیام بالاجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہمانشو اگروال کا کہنا تھا کہ ’ایشیا میں چاول کی تجارت مفلوج ہو رہی ہے، تاجر جلدی میں کسی قسم کا بھی معاہدہ نہیں کر رہے ہیں‘۔

ہمانشو اگروال نے کہا تھا کہ بھارت عالمی سطح پر چاول کی ترسیل کا 40 فیصد فراہم کرتا ہے، اس لیے کسی کو بھی یقین نہیں کہ آئندہ مہینوں میں چاول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق میں دنیا میں چاول استعمال کرنے والے افراد کی 3 ارب ہے اور جب بھارت نے 2007 میں برآمدات پر پابندی عائد کی تھی تو چاول کی قیمت فی ٹن ایک ہزار ڈالر کی بلند سطح پر پہنچی تھی۔

بھارت کی چاول کی برآمدات 2021 میں ریکارڈ 2 کروڑ 15 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی تھی جو دنیا کے اناج کے چار بڑے برآمد کنندگان، تھائی لینڈ، ویتنام، پاکستان اور امریکا کی مشترکہ ترسیل سے زیادہ تھی۔