’رابطے ختم نہیں ہونے چاہیے تھے‘، بیرسٹر گوہر کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ختم ہونے کا اعتراف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ختم ہونے کا اعتراف کرلیا، ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک بار رابطہ ہوا تھا، دھیمے انداز اور دانش مندانہ فیصلوں کے تحت کوئی سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہئے تھا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ صوابی جلسے کے حوالے سے بانی پی ٹی ائی بہت خوش تھے، انہوں نے کہا کہ 8 فروری الیکشن کے بعد پہلی دفعہ اتنے لوگ نکلے ہیں، ہم اپنا مینڈیٹ کبھی نہیں بھولیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صوابی کا جلسہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا ووٹ اور مینڈیٹ جمہوریت کی بنیاد ہے۔
صحافی کی جانب سے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو بھیجے گئے خط سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ایک ہی رابطہ ہوا، اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ختم نہیں ہونے چاہیے تھے، دھیمے انداز سے آگے بڑھتے ہوئے دانش مندانہ فیصلوں کے تحت کوئی ایک سیاسی حل ڈھونڈا جانا چاہیے تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی پارٹی ہے اور ہم سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، باقی جو اپوزیشن پارٹی ہے ان سے ہمارا رابطہ ہوگا پرامن طریقے سے ہم اس عمل کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن ہمارے ساتھ ابھی تک اتحاد میں نہیں ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہوں اور جو قانون سازی ہوتی ہے وہ ہمارے ساتھ مل کر کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم کوشش کر رہے ہیں کہ 8 فروری کو جو مینڈیٹ چوری ہوا اس پر ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بن سکا، جو پٹیشن ہم نے فائل کی اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ دو ممبر الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمیشن ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے 26ویں ترمیم کے تحت وہ آج بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کا کوئی فیصلہ ہو رہا ہے اور نہ ہی کمیشن میں نئے ممبران کا فیصلہ ہو رہا ہے، ہماری کوشش ہوگی الیکشن کمیشن میں آزاد لوگ آجائیں تاکہ کوئی جلد فیصلہ ہو جائے۔
جوڈیشل کمیشن سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اسلام اباد میں آج وکلا احتجاج کر رہے ہیں جب کہ کمیشن کے رکن علی ظفر اور کچھ ججز صاحبان نے بھی خط لکھا ہے، سب نے یہ کہا کہ سپریم کوٹ کے ججز کو ذرا روک لیں جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اسے مسترد کردیا گیا، چاہتے تھے کہ 26ویں ترمیم کیس پر فیصلے تک اجلاس مؤخر کیا جائے، اسی لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔