حماس کی قید سے مزید یرغمالیوں کی رہائی کیلئے نئے مذاکرات جاری ہیں، امریکا اور اسرائیل کی تصدیق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کی قید سے مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نئے مذاکرات جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم اب ایک اور معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کی ہمیں امید ہے کہ وہ کامیاب ہو جائے گا اور ہم تمام یرغمالیوں کو باہر نکالنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم یرغمالیوں کو باہر نکالنے کے لیے بہت کوشش کر رہے ہیں، ہم ایک اور جنگ بندی پر غور کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے‘۔
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ’یرغمالی تکلیف میں ہیں اور ہم ان سب کو باہر نکالنا چاہتے ہیں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے بغل میں بیٹھے اسرائیلی رہنما نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر روشنی ڈالی جس پر ٹرمپ کے علاقائی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بات چیت کی تھی جس میں 25 افراد کو رہا کروایا گیا تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ میں تنازع رک جائے، انہوں نے کہا کہ حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام جاری ہے تاہم انہوں نے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی ایک طویل عمل ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران غزہ میں تنازع کے خاتمے کا اپنا وعدہ پورا کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ جنگ رک جائے، اور میرے خیال میں جنگ کسی وقت رک جائے گی، اور یہ زیادہ دور کی بات نہیں ہے‘۔
ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر قبضے کے امریکی منصوبے کو بھی دہرایا، انہوں نے اسے ’رئیل اسٹیٹ کا ایک عظیم حصہ‘ قرار دیا جس کا اعلان انہوں نے ابتدائی طور پر فروری میں نیتن یاہو کے دورے کے دوران کیا تھا۔
وارنٹ سے بچنے کیلئے نیتن یاہو کے طیارے کا 400 کلومیٹر اضافی سفر
دریں اثنا، الجزیرہ نے اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو ہنگری سے امریکا لے جانے والے طیارے نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنے والے کئی ممالک کی فضائی حدود سے بچنے کے لیے معمول سے 400 کلومیٹر اضافی مسافت طے کی۔
ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا خیال تھا کہ آئرلینڈ، آئس لینڈ اور نیدرلینڈز وارنٹ کے نفاذ کے لیے کارروائی کر سکتے تھے۔