کھیل

اگر اپنے روابط استعمال کرتا تو آج چیئرمین پی سی بی ہوتا، شاہد آفریدی

چہرے بدلنے سے سسٹم نہیں بدلنا چاہیے جو بھی سسٹم لائیں اسے وقت دیں، ہمیں اپنی کرکٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے انڈر 16، 17 ،19 پر چیزیں درست کرنا ہوں گی، سابق کپتان

قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اگر میرا اتنا اثر رسوخ ہوتا یا پھر جس سے بھی میری سلام دعا ہے یا جو میرے روابط ہیں اگر میں ان کا استعمال کرتا تو آج پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا چیئرمین ہوتا۔

گلگت بلتستان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہد آفریدی کا کہنا تھا ’کیا مجھے اچھا لگے گا کہ میں پی سی بی کے پاس جاؤں اور کہوں کہ مجھے نوکری چاہیے، عزت دینے سے عزت ملتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ مجھے ان چیزوں کا شوق نہیں اور نہ ہی کرسی کا لالچ ہے، مجھے ان کے کانٹریکٹ نہیں چاہییں، میرے پاس سب کچھ ہے تاہم مجھے کبھی موقع ملا تو صرف پاکستان اور پلیئرز کی خاطر آؤں گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک آپ نے شاہین آفریدی کی بات کی، میرے جو روابط ہیں یا جس سے بھی میری سلام دعا ہے، اگر میں ان چیزوں کو استعمال کرتا تو آج میں چیئرمین پی سی بی ہوتا لیکن مجھے ان چیزوں کا شوق نہیں ہے اور نہ مجھے کرسی کی لالچ ہے۔

پاکستان کرکٹ کے معیار سے متعلق شاہد آفریدی نے کہا کہ ہمیں نچلے لیول میں تگڑے لوگ چاہیں تاکہ وہ پلیئرز کی اچھی ٹریننگ کر سکیں اور میریٹ پر جس بچے کا چانس بنتا ہے اس کو اوپر لے کر آئیں، ڈومیسٹک کرکٹ کا سٹرکچر کسی بیوروکریٹ کو دیا جائے تو کسی کو سمجھ نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ماں باپ اچھے ہوں گے تو بچوں کی پرورش بھی اچھی ہوگی، اس لیے ہمیں اچھے کوچز اور پیسہ نیچے لیول پر لگانا ہوگا لیکن یہاں جس کو دیکھو اوپر لیول کی بات کررہا ہوتا ہے، لیکن سسٹم نیچے سے بنتا ہے۔

سابق کپتان نے الزام عائد کیا کہ پی سی بی کا چیئرمین ہمیشہ سیاسی بنیاد پر آتا ہے، چہرے بدلنے سے سسٹم نہیں بدلتا لہذا کوئی بھی سسٹم بنائیں تو اس سسٹم کو وقت دیں، چہرے بدلتے رہیں لیکن سسٹم وہی چلتا رہے۔

ایک سوال کے جواب میں آفریدی کا کہنا تھا کہ جب ٹیم جیت رہی ہوتی ہے تو سب کریڈٹ لیتے ہیں، کپتان کی وجہ سے جیتی یا سلیکشن کمیٹی یا کوچ کی وجہ سے لیکن اصل بات ہے کہ شکست یا مشکل وقت میں سب ایک ہوں۔

مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ مشکل وقت میں ہم جو الزام تراشی کرتے ہیں وہ درست نہیں اور اس سے کامیابی نہیں ملے گی، کبھی کہتے ہیں سلیکشن ٹھیک نہیں ہوئی تو کبھی کہتے ہیں کپتانی ٹھیک نہیں، یہ چیزیں ختم کرنا ہوں گی، کپتان، کوچ سمیت ہر کھلاڑی کو کہنا ہوگا کہ میری وجہ سے شکست ہوئی تب جاکر چیزیں ٹھیک ہوں گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا کام ہے کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کرنا، کرکٹ ایونٹس آرگنائز کرکے بچوں کو مواقع دینا، ان کا کام ہے سیاست کرنا وہ کریں، اور اب تو سیاست مساجد تک پہنچ گئی ہیں۔

آفریدی نے کہا کہ ہمارے دور میں میچ ونر بہت تھے 7 سے 8 میچ ونر موجود ہوتے تھے لیکن اب میچ ونرز نہیں ہیں، اگر آپ کہیں کہ بابر رنز کرے گا یا شاہین آؤٹ کرے گا تو ہی ہم جیتیں گے ایسا نہیں ہو سکتا، یہ ایک ٹیم گیم ہے، اس لیے ہر کھلاڑی کا حصہ اس میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے گلگت بلتستان کی حکومت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ انتظامیہ کے لوگ بیٹھے ہیں، ان سے درخواست کروں گا کہ یہاں پر ٹیلنٹ موجود ہے اور لوگ شوقین ہیں تو ان کے لیے 2 سے 3 ایسے گراؤنڈ مہیا کیے جائیں جن میں تمام سہولیات موجود ہوں تاکہ مزید ٹیلنٹ سامنے آسکے۔