پاکستان

پاکستان کو معاشی چیلنج کاسامنا ہے، ہماری یوتھ اس کا مقابلہ کرسکتی ہے، احسن اقبال

پاکستان کے نوجوان اڑان منصوبے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، ہمارے پاس مرغی اور انڈے نہیں بلکہ ہم نوجوانوں کو لیپ ٹاپ، اسکلز ،آرٹیفیشل انٹیلی جنس مہیا کریں گے، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کا دشمن پوری طرح وطن عزیز پر حملہ آور ہے ہمیں ان تمام سازشوں کا احاطہ کرتے ہوئے ان نظریات کو پہچاننا ہوگا جو ہمارے اندر زہر کی طرح پھیل کر ملک کے لیے نقصان کاباعث بن رہا ہے، پاکستان کو معاشی چیلنج کاسامنا ہے اور ہماری یوتھ جو وطن عزیز کی مستقبل ہے معاشی چیلنج کامقابلہ کرسکتی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چوتھی بار ایک اور اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے، یکم اپریل 2022 کو پاکستان اندرونی طورپر ڈیفالٹ کر گیا تھا، قومی خزانہ خالی ہوگیا تھا۔

اس موقع پروائس چانسلر بیوٹمز پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ، سیکرٹری حافظ عبدالماجد، پرووائس چانسلر ڈاکٹر میروائس خان کاسی ودیگر بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے کہہ دیا تھا کہ بجٹ کی آخری قسط پیسے نہ ہونے کی وجہ سے جاری نہیں کریں گے، سنگل روپیہ ترقیاتی مد میں جاری نہیں ہوا، جب تحریک عدم اعتمادپاس ہوئی تو ہم نے مجبوری میں سخت فیصلے کیے، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدے کئے انہیں ہمیں پورے کرنے پڑے، ہماری حکومت نے مہنگائی جو 38فیصد پر تھی، ڈھائی فیصد تک پہنچا دی۔

احسن اقبال نے کہا کہ بینکوں کی پالیسی ریٹ 23فیصد سے دوبارہ 12 فیصد پر لائے ہیں، جس سے تجارتی شعبوں میں نئی حرارت اور انرجی پیدا ہوگئی ہے

ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ جو 40 ہزار پوائنٹس پر گر گئی تھی اب اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 15ہزار پر چلی گئی، پاکستان کی ایکسپورٹس 30 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ کے علاوہ ترسیلات میں اضافہ ہو رہا ہے، مارچ کے مہینے میں ترسیلات زرکی مد میں 4 ارب ڈالرز پاکستان آئے ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیوں کا پاکستان کی ترقی میں کلیدی کردار ہے، پاکستان کی اڑان کو پائیدار بنانے کی ضرورت ہے، اڑان پاکستان وہ منصوبہ ہے، جس پر آئندہ 5 سالوں میں کام کرکے پاکستان کی معیشت کو اڑان دے سکتے ہیں، اگر ہم ایک ساتھ اتحاد واتفاق کے ساتھ کام کرے توپاکستان دنیاکے مختلف ممالک کا مقابلہ کرسکتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے معدنیات، زراعت سمیت مختلف شکلوں میں وسائل موجود ہیں ہم ترقی پذیر ملک نہیں بلکہ انڈر مینج ملک ہیں، پاکستان کے نوجوان اڑان منصوبے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، ہمارے پاس مرغی اور انڈے نہیں بلکہ ہم نوجوانوں کو لیپ ٹاپ، اسکلز ،آرٹیفیشل انٹیلی جنس مہیا کریں گے۔

پروفیسر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات کو 2013سے 2018تک ترقی کے ذریعے نارمل بنائے تھے اور آئندہ بھی ترقی ہی ہمارا اہم ذریعہ ہوگا، معاشرے میں کنفلیکٹ پیدا ہوں آپس میں کام کرنے کی صلاحیت ختم ہو تو وہ ملک دشمن خیالات کے ہمنوا ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ میں یہ صلاحیت بڑھ جائے کہ وہ معلومات کی تصدیق کرسکے، سوشل میڈیا انٹرٹینمنٹ کا ایک ذریعہ ہے، ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی زندگی کومتاثر کرنے کی بجائے خیالی تصوراتی سوچ سے نکل کر قومی وسیاسی معاملات کے حوالے سے حقیقت کو دیکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو معاشی چیلنج کاسامنا ہے، یوتھ پاکستان کی مستقبل معاشی چیلنج کامقابلہ کرسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دشمن پوری طرح وطن عزیز پر حملہ آور ہیں، ہمیں ان تمام سازشوں کا احاطہ کرتے ہوئے ان نظریات کو پہچاننا ہوگا، جو ہمارے اندر زہر کی طرح پھیل کر ملک کے لیے نقصان کاباعث بن رہے ہیں، ہم نے سب سے زیادہ ترجیح بلوچستان میں ہائیر ایجوکیشن کو دی ہے جس کے تحت لاتعداد جامعات کے سب کیمپسز دیے ۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جامعات کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے انہیں مختلف پروجیکٹس دیے، بلوچستان کے نوجوانوں کو بہترین تعلیم دے کر صوبے کے مستقبل کو تبدیل کر سکتے ہیں ،غربت کو ختم کرنے کا بہترین ہتھیار تعلیم ہے، پاکستان کے ہرپسماندہ علاقے میں کیمپس کھولے گئے۔