مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کی ویڈیو سامنے آگئی
مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر چھاپے کی فوٹیج اور تصاویر سامنے آگئیں، جس میں وہ امریکی رائفل سے پولیس ٹیم پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق مصطفیٰ قتل کیس کے معاملے میں تفتیشی افسر نے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر ڈیفنس خیابان مومن میں چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم نے پولیس اہلکاروں پر شدید فائرنگ کی جب کہ فوٹیج میں ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور ان کے گن مین کو زخمی حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ملزم ارمغان کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود ہے، ملزم نے گھر کی بالائی منزل سے اترتے ہوئے سیڑھی کا سہارا لے کر دوبارہ فائرنگ کی جو فوٹیج میں دیکھا گیا۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ملزم ارمغان نے اپنے پاس موجود ایم فور رائفل پر ٹارچ بھی نصب کر رکھی تھی اور وہ مسلسل پولیس پرگولیاں برساتا رہا۔
دوسری جانب، سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس کو ملزم ارمغان کے گھر کے باہر منصوبہ بندی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) جج نے ابتدائی سماعت میں ملزم کے بجائے پولیس کی سرزنش کردی۔
پولیس کے مطابق 9 فروری کو اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے ارمغان کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا، ملزم نے 2 بار فائرنگ کے بعد خود کو کمرے میں بند کرلیا تھا۔
کیس کا پس منظر
مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو پولیس نے 8 روری کو گرفتار کیا تھا۔ ملزم ارمغان کے ساتھی شیراز نے ملزم ارمغان کے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے اور لاش کو حب کے علاقے میں گاڑی سمیت جلانے کا اعتراف کیا۔
ملزم ارمغان کے خلاف پولیس مقابلے و غیر قانونی اسلحے کا مقدمہ اور غیر قانونی کال سینٹر چلانے کے الزام میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج ہے۔
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
دریں اثنا 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔