پاکستان

گرین پاکستان منصوبہ: 2 نہریں سندھ، 2 پنجاب اور ایک بلوچستان میں بننی ہے، معین وٹو

پانی کی تقسیم طے شدہ فارمولے کے تحت کی جائیگی، کسی صوبے کا پانی نہیں لیا جائیگا، مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کرلیں گے، وفاقی وزیر آبی وسائل کی ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو
Welcome

وفاقی وزیر آبی وسائل محمد معین وٹو نے کہا ہے کہ اس وقت چولستان میں بننے والی نہر کا مسئلہ ہے جس پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے، پہلے سے موجود فارمولے کے تحت ہی اس نہر کو پانی دیا جائے گا، گرین پاکستان منصوبے کے تحت 2 نہریں سندھ، 2 پنجاب اور ایک بلوچستان میں بننی ہے۔

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں معین وٹو نے لاہور میں ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہروں کا معاملہ غلط فہمی اور مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے تنازع کا شکار ہوا ہے، مذاکرات شروع ہو چکے ہیں تو میں پورے دعوے سے کہتا ہوں کہ ان شا اللہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا۔

معین وٹو نے کہا کہ نہروں کے مسئلے کو مل جل کر حل کر لیں گے، پانی کی تقسیم کے طے شدہ فارمولے کے تحت کی جائے گی، کسی صوبے کا پانی نہیں لیا جائے گا، نیلم جہلم منصوبے کی بندش سے سالانہ 42 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین اور اصول و ضوابط کے مطابق ہر صوبے نے اپنے حصے کا پانی جو پہلے سے تقسیم ہو چکی ہے، اس کے مطابق لینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم پہلے سے طے شدہ ہے، اس کے مطابق سب صوبوں نے پانی لینا ہے اور ہر زبان کا اختیار ہے کہ جب ہر صوبےکو ان کے حصے کا پانی مل جائے گا، تو ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے

وفاقی وزیر نے کہا کہ خدشہ ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرا صوبہ لے گا تو اس کے لیے ہم نے ٹیلی میٹرنگ سسٹم نافذ کر دیا ہے۔

معین وٹو نے کہا کہ جس نے اس منصوبے کے حق میں یا مخالفت میں بیان دیا ہے، ان کا اپنا موقف ہے لیکن میرا اپنا موقف ہے، نیلم جہلم منصوبے کی 2 سرنگیں بیٹھ گئی تھیں جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، اس کی بندش سے سالانہ 42 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے احسن اقبال کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے جو تحقیقات کر رہی ہے، اس کی ذمہ داری ٹھیکیدار پر یا کنسلٹنٹ کے علاوہ جس پر بھی عائد ہوتی ہے ہم اس کا تعین کریں گے اور نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔