کراچی بلڈنگ ریگولیشن میں ترمیم کا کیس: ثالثی کا آپشن ترمیم سے پہلے کیوں استعمال نہیں کیا؟ عدالت
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر تحریک انصاف کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ثالثی کا آپشن ترمیم سے پہلے کیوں استعمال نہیں کیا؟
ڈان نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعت کے طور پر آپ کیسے متاثر ہیں؟ بتائیں کس طرح سیاسی جماعت ترمیم کو چیلنج کرسکتی ہے؟
جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ترمیم کے بعد این او سیز کا اجرا شروع کردیا گیا ہے، رہائشی پلاٹ کو این او سی کے بعد کمرشل استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کا وقت بچانے کے لیے ثالثی کا پلیٹ فارم استعمال کیا جاسکتا ہے، ترمیم میں جو غلطیاں ہیں ان کی نشاندہی کرکے ٹھیک کیا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ یہ ثالثی کا آپشن ترمیم سے پہلے استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟
پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان (پائلپ) کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اگر ترمیم واپس لے کر ثالثی کرنا چاہیں تو اعتراض نہیں۔ کے ایم سی، کے ڈی اے اور ایس بی سی اے کے وکلا کی جانب سے جواب کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کروانے اور درخواست گزاروں کو پیشگی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے درخواستوں کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی، عدالت نے نئی دائر درخواستوں میں فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔