دنیا

ماسکو کے قریب کار بم دھماکے میں روسی جنرل ہلاک

لیفٹننٹ جنرل یاروسلاومسکالک جنرل اسٹاف کے مین آپریشنل ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی ہیڈ تھے، عالمی خبر رساں ادارہ

روسی دارالحکومت ماسکو کے قریب کار بم دھماکے میں لیفٹننٹ جنرل یاروسلاومسکالک ہلاک ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیقاتی کمیٹی نے جمعے کے روز ماسکو کے قریب ایک کھڑی کار میں ایک دھماکہ خیز ڈیوائس پھٹی جس سے ایک سینئر روسی جنرل ہلاک ہو گئے، تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق نے قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

روسی حکام نے مقتول کی شناخت لیفٹیننٹ جنرل یاروسلاو موسکالک کے طور پر کی ، جو ملٹری کے جنرل اسٹاف کے مین آپریشنل ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی ہیڈ تھے۔

تفتیش کاروں نے بتایا کہ انہوں نے ماسکو کے مشرق میں واقع بالاشیخا کے ایک فلیٹوں کے بلاک کے باہر فاکس ویگن گالف میں دھماکے کے بعد قتل اور دھماکہ خیز مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی تصاویر میں ایک کار کو بھڑکتی ہوئی آگ میں جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایجنٹسو نامی تحقیقاتی نیوز سائٹ نے لیک ہونے والی معلومات کے حوالے سے بتایا کہ لیفٹننٹ جنرل یاروسلاومسکالک بالاشیخا میں رہتے تھے، لیکن فوکس ویگن ان کے نام پر رجسٹرڈ نہیں تھی۔

روزنامہ ازویستیا کی جانب سے پوسٹ کی گئی سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں ایک زوردار دھماکا ہوتے اور کار کے ٹکڑے ہوا میں اڑتے دکھائی دے رہے ہیں، دھماکہ عین اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص کار کی طرف چلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

تفتیش کاروں نے بتایا کہ ’ دھماکا دھاتی ٹکڑوں سے بھرے ہوئے ایک دیسی ساختہ دھماکا خیز آلے کے پھٹنے سے ہوا ’ جسے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔

کریملن کی ویب سائٹ کے مطابق، یاروسلاو مسکالک 2015 میں یوکرین پر کیف اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والے ’ نارمنڈی فارمیٹ’ مذاکرات میں روسی فوجی نمائندے تھے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے انہیں 2021 میں لیفٹیننٹ جنرل بنایا تھا۔

دھماکہ بظاہر یوکرین میں ماسکو کی فوجی کارروائی سے منسلک روسیوں پر ہونے والے سابقہ حملوں سے ملتا جلتا تھا۔

کیف نے ماضی میں اس نوع کئی واقعات کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن جمعہ کے حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ان واقعات میں اگست 2022 میں قوم پرست داریا ڈوگینا کی کار بم دھماکے میں ہلاکت اور اپریل 2023 میں سینٹ پیٹرزبرگ کے ایک کیفے میں دھماکہ شامل ہے جس میں اعلیٰ سطحی فوجی نامہ نگار میکسم فومین ہلاک ہو گئے تھے، جو ولادلین تاتارسکی کے نام سے جانے جاتے تھے۔

روسی فوج کے کیمیائی ہتھیاروں کے یونٹ کے سربراہ ایگور کیریلوف دسمبر میں ماسکو میں ایک موٹرسائیکل میں نصب بم سے ہلاک ہو گئے تھے، یہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کیف کی جانب سے کیا جانے والا سب سے جرات مندانہ اقدام تھا۔

کیریلوف کے قتل کے بعد، پوتن نے اپنی طاقتور سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامیوں کا ایک غیر معمولی اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایسی سنگین غلطیوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔