وزیرِ اعظم شہباز شریف کی پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری میں شفافیت اور مجوزہ معینہ مدت میں یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ پہلی کوشش کے کئی ماہ بعد وفاقی حکومت نے گزشتہ روز قومی ایئر لائن کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا تھا، اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے 3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے یہ ہدایات اپنی زیر صدارت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری پر جائزہ اجلاس میں دیں۔
اجلاس میں وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، مشیران محمد علی، سید توقیر شاہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، نیشنل کوارڈینیٹر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نیلامی کے طریقہ کار، درکار مدت اور نیلامی میں شرکت کے لیے شرائط سے آگاہ کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت کو کلیدی اہمیت دینے اور نجکاری مجوزہ معینہ مدت میں یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
وزیرِ اعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے روڈ شوز اور سرمایہ کاروں کو مکمل اعتماد میں لینے کی بھی ہدایت کی، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے طریقہ کار میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ شفافیت یقینی بنانے کے لیے پی آئی اے سمیت تمام سرکاری کمپنیوں کی نجکاری آئندہ براہ راست ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نشر کی جائے، اجلاس میں بتایا گیا کہ انویسٹر آؤٹ ریچ کے لئے کنسلٹنٹ کے ساتھ مل کر ایک جامع سٹریٹجی بنائی گئی ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ 19 مارچ کو نجکاری کمیشن نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کے 51 سے 100 فیصد حصص کی تقسیم کی دوسری کوشش کے لیے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری ٹرانزیکشن اسٹرکچر کو سفارش کی تھی۔
نجکاری کی پہلی کوشش گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب واحد بولی دہندگان نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جو نجکاری کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم 85 ارب روپے کی توقعات سے بہت کم تھی۔