پاکستان

سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد برقرار رکھنےکیلئےتمام اقدامات کیے جائیں گے، وزارت خارجہ

پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے، ترجمان وزارت خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ

وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی آبی سلامتی اور معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے،ہم اس پر عمل درآمد کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مناسب اقدامات کریں گے، اب تک کسی نے ثالثی کی پیشکش نہیں کی۔

ترجمان وزارت خارجہ شفقت علی خان نے نے صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں ایسی کوئی قانونی شق موجود نہیں ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا کل کا اعلان اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم، تالی دو نوں ہاتھوں سے بجتی ہے، بھارت کو ایسی صورتحال پیدا نہیں کرنی چاہیے جہاں ہمیں انتہائی اقدامات کرنے پر مجبور ہونا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پار اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا بیان واضح رہے کہ ہم اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت میں پاکستانی قیدیوں کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں امید اور یقین ہے کہ بھارت قیدیوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو پورا کرے گا، جو بھارتی جیلوں میں سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال ترجمان وزارت نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بہت واضح طور پر کہا ہے کہ اگر بھارت کشیدگی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے تو ہمارے پاس ایسا کرنے کا اختیار موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوطرفہ معاہدے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے ہوتے ہیں، یہ کسی ایک ملک کی جانب سے دوسرے ملک پر احسان کرنے کا سوال نہیں ہے۔ ہم اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے پرعزم ہیں۔

گرفتار بھارتی سیکیورٹی اہلکار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف اہلکار کی گرفتاری کے بارے میں، جب ہمارے پاس مکمل سرکاری معلومات ہوں گی تو ہم اس کی حیثیت سے آگاہ کریں گے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار کے دورہ افغانستان کے حوالے سےکہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، وزیرخارجہ کے دورے میں دونوں فریقین کے درمیان مختلف اہم مفاہمتیں طے پائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تمام مسائل، مکمل دائرہ کار، دوطرفہ تعلقات کا مکمل ایجنڈا بہت دوستانہ انداز میں زیر بحث آیا، اور بعض ادارہ جاتی اور عملی اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے، ہم افغانستان کے ساتھ مجموعی دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ سفارتی چینلز موجود ہیں اور وہ فعال ہیں، ہم انہیں مسلسل آگاہ کرتے رہتے ہیں، اور اب بین الاقوامی دہشت گردی کے حوالے سے بھارتی سرگرمیاں زیادہ واضح ہو گئی ہیں، ہم بھارت کی دہشتگردانہ سرگرمیوں کو اجاگر کرتے رہیں گے اور اس چیلنج سے مضبوطی سے نمٹنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

ترجمان وزارت خارجہ شفقت محمود نے پاک بھارت موجودہ صورتحال میں ثالثی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری اپنے دوستوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، لیکن اب تک ثالثی کی کوئی کوشش نہیں ہوئی۔