پاکستان

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر کی صوبوں میں ججز کی تبدیلی کی حمایت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے موجودہ ججز نے بھی اپنی ترقی سے قبل ضلعی عدلیہ سے یہی مطالبہ کیا تھا، صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سید واجد علی شاہ کا دعویٰ

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے چار سابق صدور کی جانب سے دیگر ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلوں کی مخالفت کے ایک روز بعد موجودہ صدر نے تبادلوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نظام کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں، بار ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی شاہ گیلانی نے کہا کہ صوبوں میں ججز کی تبدیلی قانونی برادری کا ’دیرینہ مطالبہ‘ تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے موجودہ ججز نے بھی اپنی ترقی سے قبل ضلعی عدلیہ سے یہی مطالبہ کیا تھا۔

سید واجد گیلانی کے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے پانچ موجودہ ججز کی جانب سے دیگر ہائی کورٹس سے اپنے ساتھیوں کے تبادلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔

فروری میں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، خادم حسین سومرو اور محمد آصف کا لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا گیا تھا۔

اس تبادلے نے ججز کی سنیارٹی پر ایک تنازع کھڑا کردیا کیونکہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج بنا دیا گیا، جس سے جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر ان کے تقرر کی راہ ہموار ہوئی۔

سید واجد علی شاہ گیلانی نے سپریم کورٹ سے ججز کی نظرثانی شدہ سنیارٹی لسٹ کے خلاف درخواست طریقہ کار کی خرابیوں اور بار کے انتخابات سے قبل اس کے وقت پر خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے واپس لینے کا بھی دفاع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے قبل ازیں سید واجد گیلانی کے پیشرو ریاست علی آزاد کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن کو یہ کہتے ہوئے واپس لے لیا تھا کہ انہوں نے بار کی ایگزیکٹو باڈی کی اجازت کے بغیر بار ایسوسی ایشن کو تنازع میں گھسیٹا۔

سید واجد گیلانی نے واضح کیا کہ درخواست مناسب منظوری کے بغیر دائر کی گئی تھی اور اس میں حمایتی دستاویزات کی کمی تھی، جس میں قرارداد کی ایک رسمی کاپی اور خود پٹیشن بھی شامل تھی۔

انہوں نے بار اراکین کے درمیان اتفاق رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا ذاتی طور پر خیال تھا کہ پٹیشن کو آگے بڑھنا چاہیے، لیکن اکثریت کی رائے واپس لینے کے حق میں تھی، لہٰذا ہم نے ان کے جمہوری فیصلے کا احترام کیا۔‘

انہوں نے درخواست کی واپسی میں پس پردہ محرکات کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’واپسی کے پیچھے کوئی بدنیتی نہیں تھی۔‘

ججز کا رویہ

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے بعض ججز کے رویے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’متعدد ججز کے خلاف شکایات ہیں، اور اگر ایسا سلوک جاری رہا تو بار خاموش نہیں رہے گا۔‘

انہوں نے نظامی اصلاحات پر زور دیا جس میں ضلعی عدلیہ میں ججز کی تبدیلی اور ہائی کورٹ کے ججز کے احتساب کے طریقہ کار شامل ہیں۔

بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری منظور ججہ نے ججز کی تبدیلی کے مطالبے کی توثیق کی اور کہا کہ ایسوسی ایشن، سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرے گی۔

بھارتی جارحیت

اس کے علاوہ، ’آئی ایچ سی بی اے‘ نے پاکستان کے خلاف بھارت کی پروپیگنڈا مہم اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی دھمکی پر بھی اظہار مذمت کیا۔

اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ بھارت کے اقدامات ایک ’سوچی سمجھی سازش‘ ہیں اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کے خلاف خبردار کیا۔ اس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے بین الاقوامی اداروں اور اسلامی ممالک کو شامل کرے۔